ڈسٹ بن
صبح کے جگ مگ سورج کو
شام کے نارنجی بادل میں
کیوں گہناتی ہو
وہ کیا اندیشہ ہے
جس کے بڑھتے قدموں کی دھمک سنی
اور تم نے اپنے آنسو اپنے اندر گرا لیے
اپنی روح میں نوحے جمع کیے
اور نسیاں کی ڈسٹ بن میں پھینک دئیے
وہ کون سا مجرم درد ہے
جس کو دل کے شب خانوں میں چھپائے
جس کے نادیدہ شعلوں سے نظر جلائے
بیٹھی ہو
چور ذہن کے
پچھلے شیلف پے
تہہ کرکے مجھے مت رکھو
مجھ سے جان چھڑانی ہو تو
مجھے شعور کے شیش محل میں زندہ کرو؛
مجھے زندہ کرو
مرے ہونے کا اقرار کرو
مری طاقت سے انکار کرو
مجھے ماردو؛؛
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.