تمام
تعارف
غزل185
شعر169
ای-کتاب26
ٹاپ ٢٠ شاعری 21
تصویری شاعری 27
آڈیو 18
ویڈیو 41
قصہ5
گیلری 1
بلاگ1
بشیر بدر کے اشعار
بھول شاید بہت بڑی کر لی
دل نے دنیا سے دوستی کر لی
گلابوں کی طرح شبنم میں اپنا دل بھگوتے ہیں
محبت کرنے والے خوب صورت لوگ ہوتے ہیں
سوچا نہیں اچھا برا دیکھا سنا کچھ بھی نہیں
مانگا خدا سے رات دن تیرے سوا کچھ بھی نہیں
وہ اب وہاں ہے جہاں راستے نہیں جاتے
میں جس کے ساتھ یہاں پچھلے سال آیا تھا
وہ انتظار کی چوکھٹ پہ سو گیا ہوگا
کسی سے وقت تو پوچھیں کہ کیا بجا ہوگا
تم ابھی شہر میں کیا نئے آئے ہو
رک گئے راہ میں حادثہ دیکھ کر
غزلوں نے وہیں زلفوں کے پھیلا دئیے سائے
جن راہوں پہ دیکھا ہے بہت دھوپ کڑی ہے
دل کی بستی پرانی دلی ہے
جو بھی گزرا ہے اس نے لوٹا ہے
ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں
دل ہمیشہ اداس رہتا ہے
مجھے لگتا ہے دل کھنچ کر چلا آتا ہے ہاتھوں پر
تجھے لکھوں تو میری انگلیاں ایسی دھڑکتی ہیں
کبھی کبھی تو چھلک پڑتی ہیں یوں ہی آنکھیں
اداس ہونے کا کوئی سبب نہیں ہوتا
میں تمام تارے اٹھا اٹھا کے غریب لوگوں میں بانٹ دوں
وہ جو ایک رات کو آسماں کا نظام دے مرے ہاتھ میں
مدت سے اک لڑکی کے رخسار کی دھوپ نہیں آئی
اس لئے میرے کمرے میں اتنی ٹھنڈک رہتی ہے
عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کرنا
دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے
جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
ہم نے تو بازار میں دنیا بیچی اور خریدی ہے
ہم کو کیا معلوم کسی کو کیسے چاہا جاتا ہے
اک میرؔ تھا سو آج بھی کاغذ میں قید ہے
ہندی غزل کا دوسرا اوتار میں ہی ہوں
-
موضوع : میر تقی میر
گلے میں اس کے خدا کی عجیب برکت ہے
وہ بولتا ہے تو اک روشنی سی ہوتی ہے
جس کو دیکھو مرے ماتھے کی طرف دیکھتا ہے
درد ہوتا ہے کہاں اور کہاں روشن ہے
ایک عورت سے وفا کرنے کا یہ تحفہ ملا
جانے کتنی عورتوں کی بد دعائیں ساتھ ہیں
اجازت ہو تو میں اک جھوٹ بولوں
مجھے دنیا سے نفرت ہو گئی ہے
مخالفت سے مری شخصیت سنورتی ہے
میں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں
آج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت
میں یوں بھی احتیاطاً اس گلی سے کم گزرتا ہوں
کوئی معصوم کیوں میرے لیے بدنام ہو جائے
ہم دلی بھی ہو آئے ہیں لاہور بھی گھومے
اے یار مگر تیری گلی تیری گلی ہے
تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا
یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو
کمرے ویراں آنگن خالی پھر یہ کیسی آوازیں
شاید میرے دل کی دھڑکن چنی ہے ان دیواروں میں
وہ ماتھا کا مطلع ہو کہ ہونٹھوں کے دو مصرع
بچپن سے غزل ہی میری محبوبہ رہی ہے
تمہارے گھر کے سبھی راستوں کو کاٹ گئی
ہمارے ہاتھ میں کوئی لکیر ایسی تھی
لہجہ کہ جیسے صبح کی خوشبو اذان دے
جی چاہتا ہے میں تری آواز چوم لوں
نہ تم ہوش میں ہو نہ ہم ہوش میں ہیں
چلو مے کدہ میں وہیں بات ہوگی
چاند سا مصرعہ اکیلا ہے مرے کاغذ پر
چھت پہ آ جاؤ مرا شعر مکمل کر دو
خدا کی اس کے گلے میں عجیب قدرت ہے
وہ بولتا ہے تو اک روشنی سی ہوتی ہے
تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی
مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی
وہ جن کے ذکر سے رگوں میں دوڑتی تھیں بجلیاں
انہیں کا ہاتھ ہم نے چھو کے دیکھا کتنا سرد ہے
-
موضوع : موت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حیات آج بھی کنیز ہے حضور جبر میں
جو زندگی کو جیت لے وہ زندگی کا مرد ہے
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھے
بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا
خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے
بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی نہ ملا
بہت عجیب ہے یہ قربتوں کی دوری بھی
وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے کبھی نہ ملا
-
موضوع : فاصلہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں چپ رہا تو اور غلط فہمیاں بڑھیں
وہ بھی سنا ہے اس نے جو میں نے کہا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے
عجب چراغ ہوں دن رات جلتا رہتا ہوں
میں تھک گیا ہوں ہوا سے کہو بجھائے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں چاہتا ہوں کہ تم ہی مجھے اجازت دو
تمہاری طرح سے کوئی گلے لگائے مجھے
میں تمام دن کا تھکا ہوا تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڑ پر تیرے ساتھ شام گزار لوں
-
موضوع : شام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ