Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hasan Abbas Raza's Photo'

حسن عباس رضا

1951 | راول پنڈی, پاکستان

حسن عباس رضا کے اشعار

2.8K
Favorite

باعتبار

بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا

ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا

ہماری جیب میں خوابوں کی ریز گاری ہے

سو لین دین ہمارا دکاں سے باہر ہے

سوال یہ نہیں مجھ سے ہے کیوں گریزاں وہ

سوال یہ ہے کہ کیوں جسم و جاں سے باہر ہے

مکیں یہیں کا ہے لیکن مکاں سے باہر ہے

ابھی وہ شخص مری داستاں سے باہر ہے

کس کو تھی خبر اس میں تڑخ جائے گا دل بھی

ہم خوش تھے بہت صحن میں دیوار اٹھا کر

میں ترک تعلق پہ بھی آمادہ ہوں لیکن

تو بھی تو مرا قرض غم ہجر ادا کر

اس کا فراق اتنا بڑا سانحہ نہ تھا

لیکن یہ دکھ پہاڑ برابر لگا ہمیں

میں پھر اک خط ترے آنگن گرانا چاہتا ہوں

مجھے پھر سے ترا رنگ بریدہ دیکھنا ہے

ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے

خبر کیا تھی کہ اپنا ہی تماشا دیکھنا ہے

دھڑکتی قربتوں کے خواب سے جاگے تو جانا

ذرا سے وصل نے کتنا اکیلا کر دیا ہے

تعلق توڑنے میں پہل مشکل مرحلہ تھا

چلو ہم نے تمہارا بوجھ ہلکا کر دیا ہے

محبتیں تو فقط انتہائیں مانگتی ہیں

محبتوں میں بھلا اعتدال کیا کرنا

یہ کار عشق تو بچوں کا کھیل ٹھہرا ہے

سو کار عشق میں کوئی کمال کیا کرنا

جدائی کی رتوں میں صورتیں دھندلانے لگتی ہیں

سو ایسے موسموں میں آئنہ دیکھا نہیں کرتے

ہمیشہ اک مسافت گھومتی رہتی ہے پاؤں میں

سفر کے بعد بھی کچھ لوگ گھر پہنچا نہیں کرتے

کیا شخص تھا اڑاتا رہا عمر بھر مجھے

لیکن ہوا سے ہاتھ ملانے نہیں دیا

شام وداع تھی مگر اس رنگ باز نے

پاؤں پہ ہونٹ رکھ دیے جانے نہیں دیا

آنکھوں سے خواب دل سے تمنا تمام شد

تم کیا گئے کہ شوق نظارہ تمام شد

تجھ سے بچھڑ کے سمت سفر بھولنے لگے

پھر یوں ہوا ہم اپنا ہی گھر بھولنے لگے

سوا تیرے ہر اک شے کو ہٹا دینا ہے منظر سے

اور اس کے بعد خود کو بے سر و سامان کرنا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے