Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Kumar Pashi's Photo'

کمار پاشی

1935 - 1992 | دلی, انڈیا

ممتاز جدید شاعر،رسالہ "سطور" کے مدیر

ممتاز جدید شاعر،رسالہ "سطور" کے مدیر

کمار پاشی کے اشعار

2.3K
Favorite

باعتبار

کچھ غزلیں ان زلفوں پر ہیں کچھ غزلیں ان آنکھوں پر

جانے والے دوست کی اب اک یہی نشانی باقی ہے

اوڑھ لیا ہے میں نے لبادا شیشے کا

اب مجھ کو کسی پتھر سے ٹکرانے دو

تیری یاد کا ہر منظر پس منظر لکھتا رہتا ہوں

دل کو ورق بناتا ہوں اور شب بھر لکھتا رہتا ہوں

کبھی دکھا دے وہ منظر جو میں نے دیکھے نہیں

کبھی تو نیند میں اے خواب کے فرشتے آ

کوئی تو ڈھونڈ کے مجھ کو کہیں سے لے آئے

کہ خود کو دیکھا نہیں ہے بہت زمانوں سے

آیا بسنت پھول بھی شعلوں میں ڈھل گئے

میں چومنے لگا تو مرے ہونٹ جل گئے

دشت جنوں کی خاک اڑانے والوں کی ہمت دیکھو

ٹوٹ چکے ہیں اندر سے لیکن من مانی باقی ہے

مری دہلیز پر چپکے سے پاشیؔ

یہ کس نے رکھ دی میری لاش لا کر

کیوں لوگوں سے مہر و وفا کی آس لگائے بیٹھے ہو

جھوٹ کے اس مکروہ نگر میں لوگوں کا کردار کہاں

ہوئی ہیں دیر و حرم میں یہ سازشیں کیسی

دھواں سا اٹھنے لگا شہر کے مکانوں سے

ہیں سارے انکشاف اپنے ہیں سارے ممکنات اپنے

ہم اس دنیا کا سارا علم لے جائیں گے ساتھ اپنے

اپنے گرد و پیش کا بھی کچھ پتا رکھ

دل کی دنیا تو مگر سب سے جدا رکھ

نئی نئی آوازیں ابھریں پاشیؔ اور پھر ڈوب گئیں

شہر سخن میں لیکن اک آواز پرانی باقی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے