Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Makhdoom Mohiuddin's Photo'

مخدومؔ محی الدین

1908 - 1969 | حیدر آباد, انڈیا

اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول

اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول

مخدومؔ محی الدین کے اشعار

8.3K
Favorite

باعتبار

حیات لے کے چلو کائنات لے کے چلو

چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو

ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکر ناز

کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم

ہجوم بادہ و گل میں ہجوم یاراں میں

کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے

تمہارے جسم کا سورج جہاں جہاں ٹوٹا

وہیں وہیں مری زنجیر جاں بھی ٹوٹی ہے

کیسے ہیں خانقاہ میں ارباب خانقاہ

کس حال میں ہے پیر مغاں دیکھتے چلیں

اس شہر میں اک آہوئے خوش چشم سے ہم کو

کم کم ہی سہی نسبت پیمانہ رہی ہے

دیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چتا جلتی ہے

اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے

شمیم پیرہن یار کیا نثار کریں

تجھی کو دل سے لگا لیں تجھی کو پیار کریں

بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا

سو گیا ساز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے

ایک تھا شخص زمانہ تھا کہ دیوانہ بنا

ایک افسانہ تھا افسانے سے افسانہ بنا

ایک جھونکا ترے پہلو کا مہکتی ہوئی یاد

ایک لمحہ تری دل داری کا کیا کیا نہ بنا

ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں

چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے

کوہ غم اور گراں اور گراں اور گراں

غم زدو تیشے کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے

آج ہو جانے دو ہر ایک کو بد مست و خراب

آج ایک ایک کو پلواؤ کہ کچھ رات کٹے

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے

دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے

چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو

پیار کے نامے کو دہراؤ کہ کچھ رات کٹے

وصل ہے ان کی ادا ہجر ہے ان کا انداز

کون سا رنگ بھروں عشق کے افسانوں میں

نہ کسی آہ کی آواز نہ زنجیر کا شور

آج کیا ہو گیا زنداں میں کہ زنداں چپ ہے

پھر چھڑی رات بات پھولوں کی

رات ہے یا برات پھولوں کی

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

چشم نم مسکراتی رہی رات بھر

رات بھر درد کی شمع جلتی رہی

غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر

وہ ہندی نوجواں یعنی علمبردار آزادی

وطن کی پاسباں وہ تیغ جوہر دار آزادی

یہ تمنا ہے کہ اڑتی ہوئی منزل کا غبار

صبح کے پردے میں یاد آ گئی شام آہستہ

منزلیں عشق کی آساں ہوئیں چلتے چلتے

اور چمکا ترا نقش کف پا آخر شب

سانس رکتی ہے چھلکتے ہوئے پیمانے میں

کوئی لیتا تھا ترا نام وفا آخر شب

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے