Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Momin Khan Momin's Photo'

مومن خاں مومن

1800 - 1852 | دلی, انڈیا

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

مومن خاں مومن کے اشعار

37.1K
Favorite

باعتبار

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

عمر تو ساری کٹی عشق بتاں میں مومنؔ

آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب

وہ آئے تو بھی نیند نہ آئی تمام شب

تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے

ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

میں بھی کچھ خوش نہیں وفا کر کے

تم نے اچھا کیا نباہ نہ کی

کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں

قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں

رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح

اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح

مانگا کریں گے اب سے دعا ہجر یار کی

آخر تو دشمنی ہے اثر کو دعا کے ساتھ

ہاتھ ٹوٹیں میں نے گر چھیڑی ہوں زلفیں آپ کی

آپ کے سر کی قسم باد صبا تھی میں نہ تھا

شب جو مسجد میں جا پھنسے مومنؔ

رات کاٹی خدا خدا کر کے

آپ کی کون سی بڑھی عزت

میں اگر بزم میں ذلیل ہوا

کسی کا ہوا آج کل تھا کسی کا

نہ ہے تو کسی کا نہ ہوگا کسی کا

کس پہ مرتے ہو آپ پوچھتے ہیں

مجھ کو فکر جواب نے مارا

چل دئیے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔ

جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا

ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم

پر کیا کریں کہ ہو گئے ناچار جی سے ہم

وہ آئے ہیں پشیماں لاش پر اب

تجھے اے زندگی لاؤں کہاں سے

ہے کچھ تو بات مومنؔ جو چھا گئی خموشی

کس بت کو دے دیا دل کیوں بت سے بن گئے ہو

اس نقش پا کے سجدے نے کیا کیا کیا ذلیل

میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا

نہ کرو اب نباہ کی باتیں

تم کو اے مہربان دیکھ لیا

حال دل یار کو لکھوں کیوں کر

ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا

ہنس ہنس کے وہ مجھ سے ہی مرے قتل کی باتیں

اس طرح سے کرتے ہیں کہ گویا نہ کریں گے

الجھا ہے پانوں یار کا زلف دراز میں

لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا

ڈرتا ہوں آسمان سے بجلی نہ گر پڑے

صیاد کی نگاہ سوئے آشیاں نہیں

مومنؔ خدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ

دوزخ میں ڈال خلد کو کوئے بتاں نہ چھوڑ

معشوق سے بھی ہم نے نبھائی برابری

واں لطف کم ہوا تو یہاں پیار کم ہوا

بہر عیادت آئے وہ لیکن قضا کے ساتھ

دم ہی نکل گیا مرا آواز پا کے ساتھ

کل تم جو بزم غیر میں آنکھیں چرا گئے

کھوئے گئے ہم ایسے کہ اغیار پا گئے

چارۂ دل سوائے صبر نہیں

سو تمہارے سوا نہیں ہوتا

اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک

شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو

مجلس میں مرے ذکر کے آتے ہی اٹھے وہ

بدنامی عشاق کا اعزاز تو دیکھو

ہو گیا راز عشق بے پردہ

اس نے پردہ سے جو نکالا منہ

ہم سمجھتے ہیں آزمانے کو

عذر کچھ چاہیے ستانے کو

کیا ملا عرض مدعا کر کے

بات بھی کھوئی التجا کر کے

غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا

میری طرف بھی غمزۂ غماز دیکھنا

نہ مانوں گا نصیحت پر نہ سنتا میں تو کیا کرتا

کہ ہر ہر بات میں ناصح تمہارا نام لیتا تھا

سوز غم سے اشک کا ایک ایک قطرہ جل گیا

آگ پانی میں لگی ایسی کہ دریا جل گیا

اتنی کدورت اشک میں حیراں ہوں کیا کہوں

دریا میں ہے سراب کہ دریا سراب میں

رہ کے مسجد میں کیا ہی گھبرایا

رات کاٹی خدا خدا کر کے

کر علاج جوش وحشت چارہ گر

لا دے اک جنگل مجھے بازار سے

ہے کس کا انتظار کہ خواب عدم سے بھی

ہر بار چونک پڑتے ہیں آواز پا کے ساتھ

کچھ قفس میں ان دنوں لگتا ہے جی

آشیاں اپنا ہوا برباد کیا

ہو گئے نام بتاں سنتے ہی مومنؔ بے قرار

ہم نہ کہتے تھے کہ حضرت پارسا کہنے کو ہیں

راز نہاں زبان اغیار تک نہ پہنچا

کیا ایک بھی ہمارا خط یار تک نہ پہنچا

تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کر لے

ہم تو کل خواب عدم میں شب ہجراں ہوں گے

بے خود تھے غش تھے محو تھے دنیا کا غم نہ تھا

جینا وصال میں بھی تو ہجراں سے کم نہ تھا

صاحب نے اس غلام کو آزاد کر دیا

لو بندگی کہ چھوٹ گئے بندگی سے ہم

لے شب وصل غیر بھی کاٹی

تو مجھے آزمائے گا کب تک

مومن میں اپنے نالوں کے صدقے کہ کہتے ہیں

اس کو بھی آج نیند نہ آئی تمام شب

تاب نظارہ نہیں آئنہ کیا دیکھنے دوں

اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے