Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Muneer Niyazi's Photo'

منیر نیازی

1928 - 2006 | لاہور, پاکستان

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

منیر نیازی کے اشعار

74.8K
Favorite

باعتبار

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں

تو آ کے جا بھی چکا ہے، میں انتظار میں ہوں

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے

سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے

آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے

ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے

جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیرؔ

غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں

خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے

ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو

مدت کے بعد آج اسے دیکھ کر منیرؔ

اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیا

خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے

سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے

غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں

تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں

محبت اب نہیں ہوگی یہ کچھ دن بعد میں ہوگی

گزر جائیں گے جب یہ دن یہ ان کی یاد میں ہوگی

عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی

جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا

اک اور دریا کا سامنا تھا منیرؔ مجھ کو

میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا

اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں

شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا

اپنی ہی تیغ ادا سے آپ گھائل ہو گیا

چاند نے پانی میں دیکھا اور پاگل ہو گیا

خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت

شوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا

تھکے لوگوں کو مجبوری میں چلتے دیکھ لیتا ہوں

میں بس کی کھڑکیوں سے یہ تماشے دیکھ لیتا ہوں

شہر کا تبدیل ہونا شاد رہنا اور اداس

رونقیں جتنی یہاں ہیں عورتوں کے دم سے ہیں

وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیرؔ

آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے

وہ جس کو میں سمجھتا رہا کامیاب دن

وہ دن تھا میری عمر کا سب سے خراب دن

آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی

بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی

کل میں نے اس کو دیکھا تو دیکھا نہیں گیا

مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی بہت غم سے چور تھا

کوئی تو ہے منیرؔ جسے فکر ہے مری

یہ جان کر عجیب سی حیرت ہوئی مجھے

پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو

حسن والوں کی سادگی نہ گئی

میں تو منیرؔ آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا

یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں

منیرؔ اچھا نہیں لگتا یہ تیرا

کسی کے ہجر میں بیمار ہونا

کٹی ہے جس کے خیالوں میں عمر اپنی منیرؔ

مزا تو جب ہے کہ اس شوخ کو پتا ہی نہ ہو

کسی اکیلی شام کی چپ میں

گیت پرانے گا کے دیکھو

مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں

میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں

تم میرے لیے اتنے پریشان سے کیوں ہو

میں ڈوب بھی جاتا تو کہیں اور ابھرتا

میں اس کو دیکھ کے چپ تھا اسی کی شادی میں

مزا تو سارا اسی رسم کے نباہ میں تھا

کچھ دن کے بعد اس سے جدا ہو گئے منیرؔ

اس بے وفا سے اپنی طبیعت نہیں ملی

کتنے یار ہیں پھر بھی منیرؔ اس آبادی میں اکیلا ہے

اپنے ہی غم کے نشے سے اپنا جی بہلاتا ہے

کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے

تو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا

زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا

دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا

نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا

یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں

منیرؔ اس خوب صورت زندگی کو

ہمیشہ ایک سا ہونا نہیں ہے

غیروں سے مل کے ہی سہی بے باک تو ہوا

بارے وہ شوخ پہلے سے چالاک تو ہوا

جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں

اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا

لیے پھرا جو مجھے در بہ در زمانے میں

خیال تجھ کو دل بے قرار کس کا تھا

گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں

چھتوں پر کھلے پھول برسات کے

شہر کی گلیوں میں گہری تیرگی گریاں رہی

رات بادل اس طرح آئے کہ میں تو ڈر گیا

میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا

عمر میری تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا

ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے

تخت خالی رہا نہیں کرتا

ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر

اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے

ہے منیرؔ تیری نگاہ میں

کوئی بات گہرے ملال کی

چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پر

ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو

رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر

ان روز و شب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی

جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزا

کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں

کیوں منیرؔ اپنی تباہی کا یہ کیسا شکوہ

جتنا تقدیر میں لکھا ہے ادا ہوتا ہے

اچھی مثال بنتیں ظاہر اگر وہ ہوتیں

ان نیکیوں کو ہم تو دریا میں ڈال آئے

دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف

یاد پیچھے کھینچتی ہے آس آگے کی طرف

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے