Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rahi Fidai's Photo'

راہی فدائی

1949 | بنگلور, انڈیا

راہی فدائی کے اشعار

130
Favorite

باعتبار

یہ کیسا گل کھلایا ہے شجر نے

ثمر بننے کو غنچہ منتظر ہے

سبزہ زاروں کی شرافت سے نہ کھیلو قطعاً

تم ہوا ہو تو خلاؤں سے لپٹ کر دیکھو

ہوس گرفتہ ہواؤ نگاہیں نیچی رکھو

شجر کھڑے ہیں سڑک کے قرین بے پردہ

ہر ایک شاخ تھی لرزاں فضا میں چیخ و پکار

ہوا کے ہاتھ میں اک آب دار خنجر تھا

شرافتوں کے رنگ میں شرارتیں خلط ملط

سر مذاق ہو گئیں حماقتیں خلط ملط

کسی کو سایا کسی کو گل و ثمر دے گا

ہرا بھرا ہے درخت رواج رہنے دو

برائے نام ہی سہی بہ احتیاط کیجئے

درون کذب و افترا صداقتیں خلط ملط

لذت کا زہر وقت سحر چھوڑ کر کوئی

شب کے تمام رشتے فراموش کر گیا

خود کو ممتاز بنانے کی دلی خواہش میں

دشمن جاں سے ملی میری انا سازش میں

آپ نے اچھا کیا تطہیر خواہش ہی نہ کی

ورنہ زمزم چشمۂ ناپاک ہوتا غالباً

حادثوں کے خوف سے احساس کی حد میں نہ تھا

ورنہ نفس مطمئن سفاک ہوتا غالباً

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے