aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

علاج

فوک لور

علاج

فوک لور

MORE BYفوک لور

    مدت ہوئی ہے کہ ایک بادشاہت میں ایک قلی رہتا تھا۔ اس کی بیوی جو تھی، اسے کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا اور وہ گھر میں صرف ان لوگوں کو آنے کی اجازت دیا کرتی تھی جو اسے کوئی نہ کوئی کہانی سنائیں۔ خیر! اب یہ ظاہر ہے کہ اس کے خاوند کو یہ بات بہت ناگوار تھی چنانچہ وہ سوچنے لگا کہ اس کی یہ تکلیف دہ عادت کس طرح دور کروں؟

    اچھا! تو سردیوں کے موسم میں ایک دفعہ جب رات بہت گزر چکی تھی۔ ایک بوڑھا آدمی سردی سے ٹھٹھرتا ہوا ان کے گھر آیا اور وہاں رات بسر کرنا چاہی۔ خاوند دوڑتا ہوا گیا اور اس بوڑھے آدمی سے پوچھنے لگا۔’’ کیا تم کہانیاں سنا سکتے ہو؟‘‘

    جب بوڑھے کسان نے دیکھا کہ سوائے ہاں کرنے اور کوئی چارہ ہی نہیں ہے تو خون منجمدکردینے والی سردی کے خوف سے کہنے لگا۔’’جی ہاں‘‘۔

    ’’مگر کہانیوں کا ذخیرہ ختم نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

    ’’میں تمام رات سناتا رہوں گا، صاحب!‘‘

    ’’خوب! تو آجاؤ اندر‘‘

    چنانچہ وہ مہمان کو گھر میں لے آیا اور اپنی بیوی سے کہنے لگا۔’’ دیکھو میری جان اس بوڑھے آدمی نے تمام رات کہانیاں سنانے کا وعدہ کیا ہے مگر شرط یہ ہے کہ تم کہانی کے دوران میں مخل نہ ہونا۔‘‘

    بوڑھے مہان نے کہا’’ جی ہاں اگر آپ کہانی کے دوران میں کچھ بھی بولیں گی تو میرا منہ بند سمجھیے۔‘‘

    چنانچہ وہ کھانا کھا کر اپنے اپنے بستر پر لیٹ گئے اور بوڑھے کسان نے کہانی سنانا شروع کی۔

    ’’ایک اُلّو باغ کا چکر کاٹ کر کنویں کی منڈیر پر پانی پینے کے لیے بیٹھا‘‘

    ’’ایک اُلّو باغ کا چکر کاٹ کر کنویں کی منڈیر پرپانی پینے کے لیے بیٹھا‘‘

    ’’ایک اُلّو باغ کا چکر کاٹ کر کنویں کی منڈیر پرپانی پینے کے لیے بیٹھا‘‘

    ’’ایک اُلّو باغ کا چکر کاٹ کر کنویں کی منڈیرپر پانی پینے کے لیے بیٹھا‘‘

    اور وہ اسی جملے کو بار بار دہراتا رہا:

    ’’ایک اُلّو باغ کا چکر کاٹ کر کنویں کی منڈیر پرپانی پینے کے لئے بیٹھا۔‘‘

    قلی کی بیوی بہت عرصے تک یہ سنتی رہی آخر کار تنگ آکر کہنے لگی’’یہ کیسی کہانی ہے۔ تم تو گردان کیے جارہے ہو؟‘‘

    ’’مگر آپ مخل کیوں ہوئیں۔میں نے جو آپ سے عرض کی تھی کہ آپ کو کہانی کے دوران میں نہیں بولنا ہوگا۔ یہ تو ابھی کہانی کی تمہید تھی۔‘‘جب خاوند نے یہ سنا تو اسے ایک موقع ہاتھ آگیا اور بستر پر سے اٹھ کر اپنی بیوی کو پیٹنا شروع کردیا’’ تمہیں جو کہا گیا تھا کہ مخل نہ ہونا۔۔۔۔۔۔ اس بیچارے کو کہانی ہی ختم نہیں کرنے دی۔‘‘

    اس مار پیٹ کے بعد اس عورت نے کہانی سننے کا خبط ترک کردیا۔

    *****

    کہانی:رشین فوک لور

    مأخذ:

    منٹو کے غیر مدون تراجم (Pg. Manto Ke Ghair Mudavvan Tarajim)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے