Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تقسیم

MORE BYسعادت حسن منٹو

    ایک آدمی نے اپنے لیے لکڑی کا ایک بڑا صندوق منتخب کیا ،جب اسے اٹھانے لگا تو وہ اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نہ ہلا۔ ایک شخص نے جسے شاید اپنے مطلب کی کوئی چیز مل ہی نہیں رہی تھی صندوق اٹھانے کی کوشش کرنےوالے سے کہا، ’’میں تمہاری مدد کروں؟‘‘

    صندوق اٹھانے کی کوشش کرنے والا امداد لینے پر راضی ہوگیا۔ اس شخص نے جسے اپنے مطلب کی کوئی چیز مل نہیں رہی تھی، اپنے مضبوط ہاتھوں سے صندوق کو جنبش دی اور اٹھا کر اپنی پیٹھ پر دھر لیا۔۔۔ دوسرے نے سہارا دیا۔۔۔ دونوں باہر نکلے۔ صندوق بہت بوجھل تھا۔ اس کے وزن کے نیچے اٹھانےوالے کی پیٹھ چٹخ رہی تھی۔ ٹانگیں دوہری ہوئی جارہی تھیں مگر انعام کی توقع نے اس جسمانی مشقت کا احساس نیم مردہ کردیا تھا۔

    صندوق اٹھانے والے کے مقابلے میں صندوق کو منتخب کرنے والا بہت ہی کمزور تھا۔ سارا رستہ وہ صرف ایک ہاتھ سے سہارا دے کر اپنا حق قائم رکھتا رہا۔ جب دونوں محفوظ مقام پر پہنچ گئے تو صندوق کو ایک طرف رکھ کر ساری مشقت برداشت کرنے والے نے کہا،’’بولو۔ اس صندوق کے مال میں سے مجھے کتنا ملے گا۔‘‘

    صندوق پر پہلی نظر ڈالنے والے نے جواب دیا، ’’ایک چوتھائی۔‘‘

    ’’بہت کم ہے۔‘‘

    ’’کم بالکل نہیں زیادہ ہے۔۔۔ اس لیے کہ سب سے پہلے میں نے ہی اس پر ہاتھ ڈالا تھا۔‘‘

    ’’ٹھیک ہے، لیکن یہاں تک اس کمر توڑ بوجھ کو اٹھا کے لایا کون ہے؟‘‘

    ’’آدھے آدھے پر راضی ہوتے ہو؟‘‘

    ’’ٹھیک ہے۔۔۔ کھولو صندوق۔‘‘

    صندوق کھولا گیا تو اس میں سے ایک آدمی باہر نکلا۔ ہاتھ میں تلوار تھی۔ باہر نکلتے ہی اس نے دونوں حصہ داروں کو چار حصوں میں تقسیم کردیا۔

    مأخذ:

    آتش پارے اور سیاہ حاشیے (Pg. 145)

    • مصنف: سعادت حسن منٹو
      • ناشر: ساقی بک ڈپو، دہلی
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے