آتش نمرود
حضرت ابراہیم ایک خدا کی عبادت کی طرف دعوت دیتے تھے اور اپنی قوم کی بتوں کی پوجا سے بہت نالاں تھے۔ جب ان کی قوم نے ان کی بات نہیں مانی توایک ایسے موقعے پرجب ساری قوم ایک تہوارمنانے کیلئے میلے میں گئی ہوئی تھی انہوں نے بت خانے
میں جاکرسارے بتوں کوتوڑدیا۔ خلیل بت شکن کی تلمیح اسی واقعے کی طرف اشارہ ہے۔
جب ان کی قوم کے لوگ میلے سے واپس آئے تو بتوں کا یہ حال دیکھ کرسخت برہم ہوئے۔ انہیں یہ فیصلہ کرنے میں د یرنہ لگی کہ یہ اسی نوجوان ابراہیم کا کام ہے جو ہمارے دیوتاؤں سے بیزارہے۔ کاہنوں اورسرداروں نے جب یہ سنا توغصے سے آگ بگولہ ہوگئے۔ انہوں نےابراہیم کوحاضرہونے کاحکم دیا۔ بحث ومباحثے میں ابراہیم کے سوالوں کا جواب نہ پاکر انہیں دہکتی ہوئی آگ میں جلا دینے کا حکم دے دیا۔ بادشاہ وقت نمرود کو بھی اس واقعے کا علم ہوا۔ یہ واقعہ اس کی ربوبیت اورملوکیت کے دعوے کے لیےاورمشکلیں پیداکرنے والا تھا۔ اس نے ابراہیم کوسرِدربار حاضرہونے کا حکم دیا۔
نمرود نے دربارمیں ابراہیم سے باقاعدہ ایک مناظرہ کیا اورابراہیم کے جواب سےمبہوت رہ گیا۔ جب اس سے کوئی جواب نہ بن پڑا توابراہیم کودہکتی ہوئی آگ میں جلا دینے کا حکم دے دیا۔ کئی دنوں تک آگ دہکائی گئی اورابراہیم کواس میں پھینک دیا گیا۔ خداکے حکم سے آگ ابراہیم کے حق میں گل وگلزارہوگئی اورسرد پڑگئی۔ ابراہیم کو جلانے کے لیے دہکائی گئی اسی آگ کو آتش نمرود کہا جاتا ہے۔ شاعروں نے اس واقعے کو الگ الگ انداز میں تلمیحی طور پر استعمال کیا ہے۔
نورتجھ رخسارکا سینے میں ہے نت جلوہ گر
مجمردل آتش نمرود رکھتا ہے ہنوز
ولی دکنی
بے خطرکود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشا ئے لب بام ابھی
اقبال
آج بھی ہو جوبراہیم سا ایماں پیدا
آگ کر سکتی ہے انداز گلستاں پیدا
اقبال
یوں ہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ ان کی ہارنئی ہے نہ اپنی جیت نئی
فیض احمد فیض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.