عشرت ظہیر کے افسانے
بوجھ
بھیڑ بہت ہے۔ اور چاروں طرف سے میں اس بھیڑ میں گھرا ہوا بیٹھا ہوں۔ اس طرح بیٹھا ہوں کہ پہلو بدلنے میں تکلیف محسوس کر رہا ہوں۔ میں پہلو بدلنے میں تکلیف محسوس نہیں کر رہا ہوں، بلکہ پہلو بدلنے کی وجہ سے میرے سر پر رکھا ہوا بوجھ غیر متوازن ہو جاتا ہے،
کپل وستو
ایک رات دھیرے سے میں اپنے کپل وستو سے نکل پڑا۔ میں نے اپنی نو سالہ بچی صبا کی پیشانی چومی، نزہت کی طرف حسرت بھری نگاہ ڈال کرہی رہ گیا۔ کیوں کہ وہ ہمیشہ کچی نیند سوتی تھی، میرے جسم کی خوشبو پاتے ہی جاگ پڑتی اور میرے پاؤں میں پڑی ہوئی بیڑیوں کو جکڑ
ارجن کا المیہ
’’ارجن کیا کرتے ہیں؟‘‘ ’’وہ بی۔ ڈی۔او۔ ہیں۔ پاس کے ضلع کے ایک بلاک میں۔‘‘ ’’اوہ، تب تو آمدنی اچھی خاصی ہوگی۔ پھر یہ مکان، اتنا خستہ حالت میں کیوں پڑاہے؟‘‘ ’’آمدنی، تنخواہ کی صورت میں جو ہے سو ہوتی ہے، لیکن ارجن بالائی آمدنی کو حرام سمجھتا
مغالطہ
اس چھوٹے سے شہر کے لئے یہ بہت بڑا واقعہ تھا۔ جس نے سنا، دوسروں تک یہ خبر پہنچانے میں نہایت تیزی اور تند ہی سے کام لیا۔ نوشاد کوجب اس واقعے کا علم ہوا، اس کا پورا وجود دہل گیا۔ ایک عجیب سناٹا، خوف، سراسیمگی اور ہیبت سے وہ لرز اٹھا۔ پھر اچانک اس کے دماغ
رضیہ آپا
نکاح کے بعد حویلی کے زنانے حصے میں مجھے لے جایا گیا۔ چاروں طرف سے عورتوں کا ہجوم تھا، ان کے قہقہے ہیں۔ ان کے جسم اور کپڑوں کی ملی جلی خوشبو میں، میں گھرا ہوا، ان کے لئے تماشہ بنا ہوا، رسموں کو پورا کر رہا ہوں۔ لگتا ہے اب تھوڑی ہی دیر میں، مجھے میری