- کتاب فہرست 181824
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
عبد الماجد دریابادی کے مضامین
پیام اکبر یعنی حضرت اکبر الہ آبادی کی کلیات سوم پر ایک نظر
لسان العصرحضرت اکبر مغفور زمانہ حال کے ان چندر بزرگوں میں تھے جن کا مثل و نظیر کہیں مدتوں میں جا کر پیدا ہوتا ہے۔ ان کی ذات ایک طرف شوخی و زندہ دلی اور دوسری طرف حکمت و روحانیت کا ایک حیرت انگیز مجموعہ تھی یا یوں کہئے کہ ایک طرفہ معجون۔ آخر آخر
اردو کا واعظ شاعر
آج سے کوئی ۲۵ سال ادھر کی بات ہے۔ الہلال افق کلکتہ سے نیا نیا طلوع ہوا تھا اور ملک کی ساری فضا ابو الکلامی ادب و انشاء کے غلغلہ سے گونج رہی تھی، کہ ایک روز اس کے کسی مقالہ کے ذیل میں یہ شعر نظر سے گزرا، تعزیر جرم عشق ہے بے صرفہ محتسب بڑھتا ہے اور
غالب کا فلسفہ
(لکھنو ریڈیو اسٹیشن سے نشریہ، 16 فروری 42ء کو غالب کی برسی کے موقع پر) فلسفہ کے نام سے گھبرائیے نہیں۔ فلسفہ موٹے موٹے نامانوس لغات کا ثقیل، مغلق اصطلاحات کا نام نہیں۔ فلسفہ نام ہے خود شناسی کا۔ زینہ ہے خدا شناسی کا۔ ہم کون ہیں؟ کیا ہیں؟ ہمارے
الفاظ کا جادو
اگر آپ کا تعلق اونچے طبقہ سے ہے تو کسی ’’سرا‘‘ میں ٹھہرنا آپ کے لیے باعث توہین، لیکن کسی ’’ہوٹل‘‘ میں قیام کرنا ذرا بھی باعث شرم نہیں، حالانکہ دونوں میں کیا فرق بجز اس کے ہے کہ ’’سرا‘‘ مشرقی ہے، ہندوستانی ہے، دیسی ہے اور ’’ہوٹل‘‘ مغربی ہے، انگریزی
اردو کا ایک بدنام شاعر یا گنہگار شریف زادی
لکھنؤ ہے اور واجد علی شاہ ’’جان عالم‘‘ کا لکھنؤ۔ زمانہ یہی انیسویں صدی عیسوی کے وسط کا۔ آج سے کوئی ستر پچھتر سال قبل۔ ہر لب پر گل کا افسانہ، ہر زبان پر بلبل کا ترانہ، ہر سر میں عشق کا سودا، ہر سینہ میں جوش تمنا، ہر شام میلوں ٹھیلوں کا ہجوم، ہر رات
غالب کا ایک فرنگی شاگرد آزاد فرانسیسی
پچھلے نمبر کے شذرات (معارف) میں اردو کے چند فرنگی شاعروں کا جو مختصر تذکرہ آ گیا تھا، ناظرین کرام نے اس سے دلچسپی کا اظہار کیا اور احباب کو یہ داستان خوشگوار اور پر لطف معلوم ہوئی۔ ان حضرات کی ضیافت ذوق کے لئے ایک فرنگی شاعر کا ذکر کسی قدر تفصیل
میری محسن کتابیں
(اس عنوان سے رسالہ الندوہ (لکھنؤ) میں ایک سلسلہ مضامین مختلف اصحاب کے قلم سے شائع ہو رہا ہے، ذیل کا مضمون مدیر صدق کے قلم سے اسی سلسلہ کی ایک قسط ہے) حکم ملا ہے ایک رند خراباتی کو، ایک گمنام اور بد نام، گوشہ نشین قصباتی کو کہ وہ بھی اہل فضل و کمال
مرزا رسوا کے قصے کچھ ادھر سے کچھ ادھرسے
مرنے کے دن قریب ہیں شاید کہ اے حیات تجھ سے طبیعت اپنی بہت سیر ہو گئی جس نے موت کو دعوت ان الفاظ میں ۳۱، ۳۲ سال قبل دی تھی، اس کی شمع حیات واقعتاً اکتوبر۱۹۳۱ء میں گل ہوکر رہی۔ موت کو جب آنا ہوتا ہے جب ہی آکر رہتی ہے۔ شاعر کی طبیعت ممکن ہے حیات
جھوٹ میں سچ
’’قصہ ٔ گل بکاؤلی‘‘ بھی کوئی کتابوں میں کتاب ہے؟ عجب نہیں، کہ ایک سنجیدہ پرچہ میں اس کا نام دیکھتے ہی بہت سے ہونٹوں پر تبسم آ جائے۔ لیکن کیا ہرج ہے، اگر کبھی کبھار، خلاف وضع و خلاف عادت صحبتوں کا بھی تحمل کر لیا جائے۔ اور پھر دنیا میں یوں بھی بارہا
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-