Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک پرانی کہانی

قرۃالعین حیدر

ایک پرانی کہانی

قرۃالعین حیدر

MORE BYقرۃالعین حیدر

    لاکھوں برس گزرے۔ آسمان پر شمال کی طرف سفید بادلوں کے پہاڑ کے ایک بڑے غار میں ایک بہت بڑا ریچھ رہا کرتا تھا۔ یہ ریچھ دن بھر پڑا سوتا رہتا اور شام کے وقت اٹھ کر ستاروں کو چھیڑتا اور ان سے شرارتیں کیا کرتا تھا۔ اس کی بدتمیزیوں اور شرارتوں سے آسمان پر بسنے والے تنگ آ گئے تھے۔

    کبھی تو وہ کسی ننھے سے ستارے کو گیند کی طرح لڑھکا دیتا اور وہ ستارہ قلابازوں کھاتا دنیا میں آ گرتا یا کبھی وہ انہیں اپنی اصلی جگہ سے ہٹا دیتا۔ اور وہ بےچارے ادھر ادھر بھٹکتے پھرتے۔

    آخرایک دن تنگ آکر وہ سات ستارے جنہیں سات بہنیں کہتے ہیں۔ چاند کے عقلمند بوڑھے آدمی کے پاس گئے اور ریچھ کی شرارتوں کا ذکر کر کے اس سے مدد چاہی۔

    بوڑھا تھوڑی دیر تو سر کھجاتا رہا۔ پھر بولا ’’اچھا میں اس نا معقول کی خوب مرمت کروں گا۔ تم فکر نہ کرو‘‘۔

    ساتوں بہنوں نے اس کا شکریہ ادا کیا۔ اور خوش خوش واپس چلی گئیں۔

    دوسرے دن چاند کے بوڑھے نے ریچھ کو اپنے قریب بلا کر خوب ڈانٹا اور کہا کہ ’’اگر تم زیادہ شرارتیں کرو گے تو تم کو آسمانی بستی سے نکال دیا جائےگا۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ان ننھے منھے ستاروں کی روشنی سے دنیا میں انسان اور جہاز اپنا اپنا راستہ دیکھتے ہیں لیکن تم انہیں روز کھیل کھیل یں ختم کردیتے ہو۔ تمہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ جب یہ ستارے اپنی اصلی جگہ پر نہیں رہتے تو دنیا کے مسافر اور جہاز رستہ بھول جاتے ہیں۔

    میاں ریچھ نے اس کان سنا اور اس کان نکال دیا اور قہقہہ مار کے بولے ’’میں نے کیا دنیا کے جہازوں اور مسافروں کی روشنی کا ٹھیکہ لے لیا ہے جو ان کی فکر کروں۔

    یہ کہہ کر ریچھ چلا گیا۔ جانے کے بعد بوڑھے نہ بہت دیر سوچا کہ اس شیطان کو کس طرح قابو میں لاؤں۔ یکایک اسے خیال آیا کہ اورین دیو سے مدد لینی چاہئے۔ اورین دیو ایک طاقتور ستارے کا نام تھا۔ جو اس زمانے میں بہت اچھا شکاری سمجھا جاتا تھا اور اس کی طاقت کی وجہ سے اسے دیو کہتے تھے۔ یہ سوچ کر بوڑھے نے دوسرے دن اورین دیو کو بلا بھیجا۔ اس کے آنے پر بڑی دیر تک دونوں میں کانا پھوسی ہوتی رہی۔ آخر یہ فیصلہ ہوا کہ وہ آج شام ریچھ کو پکڑنے کی کوشش کرے۔ چنانچہ رات گئے اورین دیو نے شیر کی کھال پہنی اور ریچھ کے غار کی طرف چلا۔ جب ریچھ نے ایک بہت بڑے شیر کو اپنی طرف آتے دیکھا تو اس کے اوسان خطا ہوگئے اور وہ ننھے منھے ستاروں سے بنی ہوئی اس سڑک پر جو پریوں کے ملک کو جاتی ہے اور جسے ہم کہکشاں کہتے ہیں، بےتحاشا بھاگا۔

    آخر بڑی دوڑ دھوپ کے بعد طاقت ور شکاری نے میاں ریچھ کو آ لیا اور ان کو پکڑ کر آسمان پر ایک جگہ قید کردیا۔ جہاں وہ اب تک بندھے کھڑے ہیں۔ اگر تم رات کو قطب ستارے کی طرف دیکھو تو تمہیں اس کے پاس ہی ریچھ بندھا نظر آئےگا۔ جس کو ان سات بہنوں میں سے چار پکڑے کھڑی ہیں باقی تین بہنوں نے اس کی دم پکڑ رکھی ہے۔

    اگر تم آسمان پر نظر دوڑاؤ تو تمہیں اورین دیو بھی تیروکمان لئے ریچھ کی طرف نشانہ لگائے کھڑا نظر آئےگا۔

    مأخذ:

    masarrat jild 2 shumara 6,7 june july 1967 (Pg. 6)

      • ناشر: ضیاء الرحمن غوثی
      • سن اشاعت: 1967

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے