Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مداری

صاحب علی

مداری

صاحب علی

MORE BYصاحب علی

    راستے میں ایک مداری بیٹھا ہوا تھا۔

    وہ ایک ہاتھ سے ڈگڈگی بجا رہا تھا

    ڈگڈگی کی آواز سن کر ہم سب وہاں جمع ہو گئے

    مداری کے پاس ایک بڑی سی ٹوکری تھی۔

    ٹوکری میں سے اس نے ایک گہرے پیلے رنگ کا ناگ باہر نکالا۔

    مداری اپنی بین بجانے لگا۔ناگ اپنا پھن نکال کر جھومنے لگا۔

    ناگ کے پھن پر دس کا نشان بنا تھا۔ ہم سب نے اسے پڑھا۔ پھر مداری نے میری انگوٹھی مانگ کر لی۔ انگوٹھی ہاتھ میں لے کر اس نے منہ سے ایک منتر کہا اور ہاتھ کھول کر دکھایا۔ وہ انگوٹھی غائب ہو گئی تھی۔ میں بہت گھبرا گیا۔ پر فوراً ہی مداری نے میری جیب سے انگوٹھی باہر نکال کر دکھائی۔ کیسے، کس طرح کون جانے؟ سبھی لوگوں نے تالیاں بجائیں۔

    پھر مداری نے اپنے پٹارے سے ایک کھوپڑی باہر نکالی۔ اس نے کہا ’’دیکھو یہ بھیم کی کھوپڑی ہے۔‘‘

    ہم نے کہا ’’بھیم تو کتنے بڑے تھے ان کی کھوپڑی اتنی چھوٹی کیسے ہو گئی؟‘‘

    مداری نے کہا: ’’بھیم جب بہت چھوٹے تھے اس وقت کی نکالی ہوئی یہ کھوپڑی ہے۔‘‘

    سارے لوگ کھلکھلاکر ہنسنے لگے۔ پھر مداری کو ایک ایک پیسا دے کر ہم گھر واپس آئے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے