aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا نام کیا ہے؟

نامعلوم

میرا نام کیا ہے؟

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک بہت ہی پیارا سا بونا جنگل میں رہتا تھا۔ اس کے باغ میں ایک چھوٹی سی چڑیا رہتی تھی، جو روز صبح ہونے کے لئے گانا گاتی تھی، گانے سے خوش ہو کر بونا چڑیا کو روٹی کے ٹکڑے ڈالتا تھا۔ بونے کا نام منگو تھا وہ چڑیا سے روز گانا سنتا تھا۔

    ایک دن بہت ہی عجیب واقعہ پیش آیا ہوا یوں کہ منگو خریداری کر کے گھر واپس جا رہا تھا تو ایک کالے بونے نے اسے پکڑ کر بوری میں بند کردیا اور اسے اپنے گھر لے گیا۔ جب اسے بوری سے باہر نکالا گیا تو وہ ایک قلعے نما گھر میں تھا۔ کالے بونے نے اسے بتایا کہ وہ آج سے بونے کا باورچی ہے۔ مجھے جام سے بھرے ہوئے کیک اور بادام پستے والی چاکلیٹس پسند ہیں۔ میرے لیے یہ چیزیں ابھی بناؤ۔ بے چارا منگو سارا دن کیک اور چاکلیٹس بناتا رہتا، کیوں کہ کالے بونے کو اس کے علاوہ کچھ بھی پسند نہ تھا۔ وہ سارا دن مصروف رہتا۔ وہ اکثر سوچتا کہ یہ کالا بونا کون ہے؟

    ’’آپ کون ہیں ماسٹر؟‘‘ ایک دن منگونے اس سے پوچھا۔ کالے بونے نے کہا ’’اگر تم میرا نام بوجھ لو تو میں تمہیں جانے دوں گا، لیکن تم کبھی یہ جان نہیں پاؤگے!‘‘

    منگو نے ایک آہ بھری، کیوں کہ وہ جانتا تھا کہ وہ کالے بونے کا اصل نام کبھی نہیں جان پائےگا، کیوں کہ اسے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں تھی کہ وہ دوسرے بونوں ہی سے کچھ معلوم کر سکتا۔ اس نے کچھ تکے لگائے۔

    ایک دن کالا بونا باہر گیا۔ اس نے دروازہ بند کر دیا اور وہ تالا لگاکر چلا گیا۔ منگو جانتا تھا کہ وہ باہر نہیں جا سکتا، کیوں کہ وہ پہلے بھی کوشش کر چکا ہے، مگر ناکام رہا تھا۔ وہ ایک قیدی بن چکا تھا۔ اس نے ایک آہ بھری اور پھر جلدی جلدی کام کرنے لگا۔ اسے کام کرتے کچھ ہی دیر گزری تھی کہ اس نے اپنی چڑیا کے گانے کی آواز سنی وہ وہی گانا گا رہی تھی، جو منگو کو پسند تھا۔ منگونے کھڑکی سے باہر دیکھا، چڑیا ایک درخت پر بیٹھی تھی۔ ’’پیاری چڑیا! وہ چلایا، میں یہاں ہوں۔ اوہ کیا تم مجھے تلاش کر رہی تھیں؟ کیا تم نے اپنی روٹی کے ٹکڑے یاد کیے؟ میں یہاں قید ہوں۔ میں یہاں سے اس وقت ہی نکل سکتا ہوں، جب میں کالے بونے کا نام معلوم کر لوں، جس نے مجھے یہاں قید کیا ہوا ہے‘‘۔ اسی وقت کالا بونا واپس آ گیا۔ منگو بھاگ کر تندور کے پاس چلا گیا۔ چڑیا کچھ منٹ تک وہاں بیٹھی گانا گاتی رہی اور پھر اڑ گئی۔

    چڑیا ناخوش تھی۔ وہ پیارے منگو سے بہت مانوس تھی، کیوں کہ وہ اس سے پیار کرتا تھا اور گانا بھی شوق سے سنتا تھا۔ اب صرف چڑیا ہی تھی جو منگو کو باہر نکالنے کی کوشش کر سکتی تھی مگر کیسے؟

    چڑیا نے سوچا کہ وہ کالے بونے کا پیچھا کرےگی اور دیکھےگی کہ وہ کہاں جاتا ہے۔ اگلے دن جب کالا بونا قلعے سے باہر نکلا تو وہ اس کے پپیچھے ہولی۔ آخر کار بونا ایک گھر پر رکا، چڑیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ گھر کا دروازہ ایک بلی نے کھولا، جس کا رنگ کالا اور آنکھیں سبز تھیں۔ چڑیا سوچنے لگی کہ دیکھوں کہ یہ کالی بلی کب بونے کو پکارےگی۔ کالا بونا کچھ دیر وہاں رکا اور پھر چلا گیا۔ چڑیا بھی جانے والی تھی کہ اس نے بلی کو گاتے سنا۔ وہ اون بن رہی تھی اور گاتی بھی جارہی تھی۔ وہ گانا بہت عجیب تھا۔

    پہلا انگور کا دوسرا سیب کا

    دوسرا انار کا تیسرا ٹماٹر کا

    تیسرا جامن کا چوتھا لیچی کا

    چوتھا نارنگی کا چوتھا خوبانی کا

    پہلا میرا دوسران ان کا تیسرا ہمارا

    دوسرا آم کا اور تیسرا آڑو کا

    کھیلوگے تو بن جائےگا کام

    ہو سکتا ہے مل جائے اس کا نام

    کالی بلی یہ گانا گاتی جارہی تھی اور چڑیا سنتی رہی۔ یہاں تک کہ اسے بھی یہ گانا یاد ہو گیا۔ چڑیا اڑکر قلعے کے پاس جا پہنچی۔ اس نے دیکھا کہ منگو کالے بونے کے لیے کھانا سجا رہا ہے اور اس سےباتیں بھی کر رہا ہے۔

    اگلے دن چڑیا کالے بونے کے جانے کا انتظار کرنے لگی اور جب وہ چلا گیا تو اس نے گانا شروع کیا، منگو اس کی آواز سن کر کھڑکی کے پاس آیا اور جب اس نے یہ عجیب گانا سنا تو حیران رہ گیا کہ آج چڑیا دوسرا گانا کیوں گا رہی ہے۔ منگو سمجھ گیا کہ چڑیا گانا گا کر اس کی مدد کرنا چاہتی ہے۔

    منگو جلدی سے ایک پینسل اور کاغذ لے آیا اور گانا سن کر لکھنے لگا اور سمجھنے کی کوشش کرنے لگا کہ اس گانے میں کیا نام چھپا ہے۔ الفاظ کچھ یوں تھے۔ پہلا انگور کا۔ الف، دوسرا سیب کا، ی، دوسرا انار کا۔ ن، تیسرا ٹماٹر کا۔ الف، تیسرا جامن کا۔ م، چوتھا لیچی کا۔ ی، چوتھا نارنگی کا۔ ن، چوتھا ہی خوبانی کا۔ الف، پہلا میرا یعنی۔ م، دوسرا ان کا۔ ن، تیسرا ہمارا۔ الف، دوسرا آم کا۔ م اور تیسرا آڑو کا۔و!‘‘

    اس نے حروف کو لفظ کی شکل میں لکھا اور پھر اسے پڑھنے کی کوشش کی۔

    اینا، مینا، منا مو!

    ’’تو یہ ہے کالے بونے کا نام! وہ خوشی سے چلایا’’میں نے کبھی یہ نام سوچا بھی نہیں تھا۔ چڑیا جلدی سے اڑ گئی، کیوں کہ اس نے کالے بونے کی آواز سن لی تھی۔ وہ اندر داخل ہوا اور یہ دیکھ کر آگ بگولہ ہوگیا کہ منگو کیک بنانے کی بجائے میز پر بیٹھا کچھ لکھ رہا ہے۔

    ’’یہ سب کیا ہے؟‘‘ دہ دھاڑا۔

    ’’کیا تمہارا نام بھوری بلی ہے؟‘‘ منگو نے جان بوجھ کر پوچھا ’’نہیں نہیں‘‘ کالا بونا بولا’’جاکر کام کرو‘‘۔ کالا بونا پوری قوت سے چیخا اور کہا ’’میرے کیک کہاں ہیں؟‘‘ کیا تمہارا نام ’’اینا، مینا، منا، مو‘‘ ہو سکتا ہے؟‘‘ منگو خوشی سے چیخا۔

    کالے بونے نے منگو کو گھورا اور ڈر سے پیلا ہو گیا، تمہیں کیسے معلوم ہوا؟ اس نے ڈرتے ہوئے پوچھا۔ تمہیں میرا راز معلوم ہوگیا ہے تم فوراً یہاں سے چلے جاؤ۔ منگو خوشی سے باہر بھاگا۔

    وہ سارے راستے کودتا پھلانگتا، اپنے گھر پہنچا۔ اس نے اپنے باغ کے دروازے پرچڑیا کو اپنا منتظر پایا۔ منگو نے چڑیا کا بہت شکریہ ادا کیا کہ یہ رہائی صرف اس کی وجہ سے ملی ہے۔ اب منگو کی دوستی چڑیا سے مزید گہری ہو گئی اور وہ روز اس کا گانا سنتا اور اسے روٹیاں بھی کھلاتا۔

    مأخذ:

    نئی جونی کہانیاں (Pg. 112)

      • ناشر: رحمانی پبلیکیشنز، مہاراشٹر
      • سن اشاعت: 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے