Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت

انور دہلوی

نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت

انور دہلوی

MORE BYانور دہلوی

    نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت

    کہ پنہاں ہوں درد نہانی کی صورت

    بنا ہوں وہ میں ناتوانی کی صورت

    غضب ہی کھچی بے نشانی کی صورت

    خموشی جو ہے اقتضائے طبیعت

    تو ان کو ملی بے دہانی کی صورت

    نظر آئے کیا جلوۂ حسن باقی

    کہ پردہ ہے دنیائے فانی کی صورت

    تم اور ذکر اغیار پر چپ رہو گے

    کہے دیتی ہے بے دہانی کی صورت

    ہمارے گلے پر تو چلتی دکھاؤ

    کہاں تیغ میں ہے روانی کی صورت

    قیام اپنا اس کوچہ میں پا بگل ہے

    ملے خاک میں ہم تو پانی کی صورت

    گداز دل تشنہ کا ماں غضب ہے

    وہ خنجر نہ بہہ جائے پانی کی صورت

    برابر ہے یہاں بود و نابود اپنی

    نشاں ہے مرا بے نشانی کی صورت

    عرق شرم سے خاکساری میں ہوں میں

    ہوا خاک بھی میں تو پانی کی صورت

    جو پوچھو تو اس چشم کا دیکھنا ہے

    وہ ہے گردش آسمانی کی صورت

    ڈبویا مجھے آب میں شرم سے وہ

    کھڑے ہیں مرے سر پہ پانی کی صورت

    نمود اپنی واقع میں کچھ بھی نہیں ہے

    یہاں خواب ہے زندگانی کی صورت

    وہ دل رونمائی میں لیتے ہیں پہلے

    دکھاتے ہیں جب جاں ستانی کی صورت

    مجھے کشتہ دیکھا تو قاتل نے پوچھا

    یقیں ہے یہاں بد گمانی کی صورت

    پڑے مر کے مٹنے کو ہم ٹھوکروں میں

    مگر کٹ گئی زندگانی کی صورت

    زباں پر ہے قاصد کی اپنی رسائی

    ہوا ہوں پیام زبانی کی صورت

    مجسم ہی موہوم آنے میں ان کے

    نظر آتی ہے زندگانی کی صورت

    ترے وعدے پر زیست ہے مرگ اپنی

    بہت ہی بڑھی ناتوانی کی صورت

    وہ اس شکل سے میری بالیں پہ آئے

    کہ اک آفت آسمانی کی صورت

    نظر بن کے پھرتی ہے آنکھوں میں اپنی

    کسی عالم نوجوانی کی صورت

    نہ ہو رشک تو کیجیے وہاں مدح‌ دشمن

    کہ ہے یار کی راز دانی کی صورت

    مجھے دیکھو اور اس کے وعدے پہ جینا

    یہ ہے زندۂ جاودانی کی صورت

    وہاں بد گمانی کی تعریف کیا ہو

    یقیں ہو جہاں بد گمانی کی صورت

    نظر سوز وہ رخ وہ انکار بے حد

    مگر ہیں وہ اک لن ترانی کی صورت

    دکھاتے ہیں وہ رخ سے یوں ناز پنہاں

    کہ الفاظ جیسے معانی کی صورت

    یہاں کیا سمائی دم تیغ قاتل

    کہ نظروں میں ہے سخت جانی کی صورت

    جو نقش فنا ہوں تو وہ دل پہ انورؔ

    کھنچی اور اک بد گمانی کی صورت

    مأخذ:

    Deewan-e-Anwar Nazm-e-Dilfroz (Pg. e-43p-42)

    • مصنف: انور دہلوی
      • اشاعت: 1899
      • ناشر: ممتاز علی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے