aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غبار دشت طلب میں ہیں رفتگاں کیا کیا

امجد اسلام امجد

غبار دشت طلب میں ہیں رفتگاں کیا کیا

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    غبار دشت طلب میں ہیں رفتگاں کیا کیا

    چمک رہے ہیں اندھیرے میں استخواں کیا کیا

    دکھا کے ہم کو ہمارا ہی قاش قاش بدن

    دلاسے دیتے ہیں دیکھو تو قاتلاں کیا کیا

    گھٹی دلوں کی محبت تو شہر بڑھنے لگا

    مٹے جو گھر تو ہویدا ہوئے مکاں کیا کیا

    پلٹ کے دیکھا تو اپنے نشان پا بھی نہ تھے

    ہمارے ساتھ سفر میں تھے ہمرہاں کیا کیا

    ہلاک نالۂ شبنم ذرا نظر تو اٹھا

    نمود کرتے ہیں عالم میں گل رخاں کیا کیا

    کہیں ہے چاند سوالی کہیں گدا خورشید

    تمہارے در پر کھڑے ہیں یہ سائلاں کیا کیا

    بچھڑ کے تجھ سے نہ جی پائے مختصر یہ ہے

    اس ایک بات سے نکلی ہے داستاں کیا کیا

    ہے پر سکون سمندر مگر سنو تو سہی

    لب خموش سے کہتے ہیں بادباں کیا کیا

    کسی کا رخت مسافت تمام دھوپ ہی دھوپ

    کسی کے سر پہ کشیدہ ہیں سائباں کیا کیا

    نکل ہی جائے گی اک دن مدار سے یہ زمیں

    اگرچہ پہرے پہ بیٹھے ہیں آسماں کیا کیا

    فنا کی چال کے آگے کسی کی کچھ نہ چلی

    بساط دہر سے اٹھے حساب داں کیا کیا

    کسے خبر ہے کہ امجدؔ بہار آنے تک

    خزاں نے چاٹ لیے ہوں گے گلستاں کیا کیا

    مأخذ:

    Fishaar (Pg. 26)

    • مصنف: Amjad Islam Amjad
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: Fawaz Niyaaz
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے