جانے کیا کچھ ہے آج ہونے کو
جانے کیا کچھ ہے آج ہونے کو
جی مرا چاہتا ہے رونے کو
ایک عمر اور ہاتھ کیا آیا
زندگی کیا ملی تھی کھونے کو
آبلوں سے پٹے پڑے ہیں ہم
کوئی نشتر بھی دے چبھونے کو
دیدۂ تر بھی آج کھو آئے
اس کے آگے گئے تھے رونے کو
ریت مٹھی میں بھر کے بیٹھے ہیں
ہاتھ میں کچھ رہے تو کھونے کو
اپنی ہستی کا حال کیا کہئے
ہم ہوئے آہ کچھ نہ ہونے کو
کتنے سادہ ہیں ہم کہ بیٹھے ہیں
داغ دل آنسوؤں سے دھونے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.