Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں کہاں نہ تصور نے دام پھیلائے

حفیظ ہوشیارپوری

کہاں کہاں نہ تصور نے دام پھیلائے

حفیظ ہوشیارپوری

MORE BYحفیظ ہوشیارپوری

    کہاں کہاں نہ تصور نے دام پھیلائے

    حدود شام و سحر سے نکل کے دیکھ آئے

    نہیں پیام رہ نامہ و پیام تو ہے

    ابھی صبا سے کہو ان کے دل کو بہلائے

    غرور جادہ شناسی بجا سہی لیکن

    سراغ منزل مقصود بھی کوئی پائے

    خدا وہ دن نہ دکھائے کہ راہبر یہ کہے

    چلے تھے جانے کہاں سے کہاں نکل آئے

    گزر گیا کوئی درماندہ راہ یہ کہتا

    اب اس فضا میں کوئی قافلے نہ ٹھہرائے

    نہ جانے ان کے مقدر میں کیوں ہے تیرہ شبی

    وہ ہم نوا جو سحر کو قریب تر لائے

    کوئی فریب نظر ہے کہ تابناک فضا

    کسے خبر کہ یہاں کتنے چاند گہنائے

    غم زمانہ تری ظلمتیں ہی کیا کم تھیں

    کہ بڑھ چلے ہیں اب ان گیسوؤں کے بھی سائے

    بہت بلند ہے اس سے مرا مقام غزل

    اگرچہ میں نے محبت کے گیت بھی گائے

    حفیظؔ اپنا مقدر حفیظؔ اپنا نصیب

    گرے تھے پھول مگر ہم نے زخم ہی کھائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے