aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوبیاں اپنے میں گو بے انتہا پاتے ہیں ہم

الطاف حسین حالی

خوبیاں اپنے میں گو بے انتہا پاتے ہیں ہم

الطاف حسین حالی

MORE BYالطاف حسین حالی

    خوبیاں اپنے میں گو بے انتہا پاتے ہیں ہم

    پر ہر اک خوبی میں داغ اک عیب کا پاتے ہیں ہم

    خوف کا کوئی نشاں ظاہر نہیں افعال میں

    گو کہ دل میں متصل خوف خدا پاتے ہیں ہم

    کرتے ہیں طاعت تو کچھ خواہاں نمائش کے نہیں

    پر گنہ چھپ چھپ کے کرنے میں مزا پاتے ہیں ہم

    دیدہ و دل کو خیانت سے نہیں رکھ سکتے باز

    گرچہ دست و پا کو اکثر بے خطا پاتے ہیں ہم

    دل میں درد عشق نے مدت سے کر رکھا ہے گھر

    پر اسے آلودۂ حرص و ہوا پاتے ہیں ہم

    ہو کے نادم جرم سے پھر جرم کرتے ہیں وہی

    جرم سے گو آپ کو نادم سدا پاتے ہیں ہم

    ہیں فدا ان دوستوں پر جن میں ہو صدق و صفا

    پر بہت کم آپ میں صدق و صفا پاتے ہیں ہم

    گو کسی کو آپ سے ہونے نہیں دیتے خفا

    اک جہاں سے آپ کو لیکن خفا پاتے ہیں ہم

    جانتے اپنے سوا سب کو ہیں بے مہر و وفا

    اپنے میں گر شمۂ مہر و وفا پاتے ہیں ہم

    بخل سے منسوب کرتے ہیں زمانہ کو سدا

    گر کبھی توفیق ایثار و عطا پاتے ہیں ہم

    ہو اگر مقصد میں ناکامی تو کر سکتے ہیں صبر

    درد خودکامی کو لیکن بے دوا پاتے ہیں ہم

    ٹھہرتے جاتے ہیں جتنے چشم عالم میں بھلے

    حال نفس دوں کا اتنا ہی برا پاتے ہیں ہم

    جس قدر جھک جھک کے ملتے ہیں بزرگ و خورد سے

    کبر و ناز اتنا ہی اپنے میں سوا پاتے ہیں ہم

    گو بھلائی کرکے ہم جنسوں سے خوش ہوتا ہے جی

    تہہ نشیں اس میں مگر درد ریا پاتے ہیں ہم

    ہے ردائے نیک نامی دوش پر اپنے مگر

    داغ رسوائی کے کچھ زیر ردا پاتے ہیں ہم

    راہ کے طالب ہیں پر بے راہ پڑتے ہیں قدم

    دیکھیے کیا ڈھونڈھتے ہیں اور کیا پاتے ہیں ہم

    نور کے ہم نے گلے دیکھے ہیں اے حالیؔ مگر

    رنگ کچھ تیری الاپوں میں نیا پاتے ہیں ہم

    RECITATIONS

    خالد مبشر

    خالد مبشر,

    خالد مبشر

    خوبیاں اپنے میں گو بے انتہا پاتے ہیں ہم خالد مبشر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے