کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے
کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے
تیرے جانے کا غم کیا گیا ہے
تا قیامت ہرے بھرے رہیں گے
ان درختوں پہ دم کیا گیا ہے
اس لیے روشنی میں ٹھنڈک ہے
کچھ چراغوں کو نم کیا گیا ہے
کیا یہ کم ہے کہ آخری بوسہ
اس جبیں پر رقم کیا گیا ہے
پانیوں کو بھی خواب آنے لگے
اشک دریا میں ضم کیا گیا ہے
ان کی آنکھوں کا تذکرہ کر کے
میری آنکھوں کو نم کیا گیا ہے
دھول میں اٹ گئے ہیں سارے غزال
اتنی شدت سے رم کیا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.