راحت وصل بنا ہجر کی شدت کے بغیر
زندگی کیسے بسر ہوگی محبت کے بغیر
اب کے یہ سوچ کے بیمار پڑے ہیں کہ ہمیں
ٹھیک ہونا ہی نہیں تیری عیادت کے بغیر
عشق کے ماروں کو آداب کہاں آتے ہیں
تیرے کوچے میں چلے آئے اجازت کے بغیر
ہم سے پوچھو تو کہ ہم کیسے ہیں اے ہم وطنو
اپنے یاروں کے بنا اپنی محبت کے بغیر
ملک تو ملک گھروں پر بھی ہے قبضہ اس کا
اب تو گھر بھی نہیں چلتے ہیں سیاست کے بغیر
عکس کس کا یہ اتر آیا ہے آئینے میں
کون یہ دیکھ رہا ہے مجھے حیرت کے بغیر
حاصل عشق اگر کچھ ہے تو وحشت ہے ضیاؔ
اور انسان مکمل نہیں وحشت کے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.