یوں تو کہنے کو تری راہ کا پتھر نکلا
یوں تو کہنے کو تری راہ کا پتھر نکلا
تو نے ٹھوکر جو لگا دی تو مرا سر نکلا
لوگ تو جا کے سمندر کو جلا آئے ہیں
میں جسے پھونک کر آیا وہ مرا گھر نکلا
ایک وہ شخص جو پھولوں سے بھرے تھا دامن
ہر کف گل میں چھپائے ہوئے خنجر نکلا
یوں تو الزام ہے طوفاں پہ ڈبو دینے کا
تہہ میں دریا کی مگر ناؤ کا لنگر نکلا
گھر کے گھر خاک ہوئے جل کے ندی سوکھ گئی
پھر بھی ان آنکھوں میں جھانکا تو سمندر نکلا
فرش تا عرش کوئی نام و نشاں مل نہ سکا
میں جسے ڈھونڈھ رہا تھا مرے اندر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.