aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف: تعارف

ممتاز اُستاد سخن حضرت فصاحت جنگ جلیل ؔمانکپوری کے فرزند ڈاکٹر علی احمد جلیلی نہ صرف ایک اچھے شاعر کی حیثیت سے اپنی ایک شناخت رکھتے تھے بلکہ ادبی تنقید سے بھی انھیں خاص لگاؤ تھا۔ ان کی پیدائش 22 جون 1921ء کو حیدرآباد، دکن میں ہوئ تھی۔ انہوں نے ایم اے عثمانیہ یونیورسٹی سے کیا تھا اور بعد میں اردو میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد اردو کے لکچرر بنے۔ ڈاکٹر علی احمد جلیلی نے غزل گوئی کی ابتداء قدیم روایتی انداز میں کی، لیکن آہستہ آہستہ ان کی انفرادیت ماضی کی روایات اور اُصول کے تقاضوں کے باہمی اثرات سے نکھرکر سامنے آئی۔ ڈاکٹر علی احمد جلیلی کو قدرت نے شعری علم و حکمت اور تفکر سے سرفراز کیا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اپنی غزلوں میں انسانیت کے دَرد و کرب کا بھرپور احساس رکھتے تھے۔

ان کے تلامذہ کا حلقہ بھی دور دور تک پھیلا ہوا ہے ۔ ڈاکٹر سلیم عابدی ، جگجیون لال ، آستھانہ سحر، صادق فریدی ، شکیب رزمی اور حلیم بابرؔ ، علی احمد جلیلی کے وہ تلامذہ ہیں جو ان کے مکتب کے چراغ کو پوری آب و تاب سے روشن رکھے ہوئے ہیں۔ علی احمد جلیلی نے جہاں شاعری کا قیمتی سرمایہ ادب کو دیا ہے وہیں ان کی نثری و فنی تخلیقات بھی ادب میں اضافہ ثابت ہوئے ہیں۔
ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’نقش قدم‘ ، ’ شہرتمنا‘، ’اندھیرے اجالے‘(شعری مجموعے)’نئی غزل میں منفی رجحانات‘(تنقید) ’مکاتیب جلیل‘ ’انتخاب کلام جلیل‘ ’کائنات جلیل‘ ’’لہو کی آنچ‘‘ (1969ء)، ’’ذکر حبیب‘‘ (نعتیہ مجموعہ 2000ء)، غالب ایک مطالعہ شامل ہیں۔

ڈاکٹر علی احمد جلیلی کو جامعہ عثمانیہ شاعر ایوارڈ 1940ء میں، ماہنامہ ’نقوش‘ پاکستان کا شاعری ایوارڈ 1989ء میں، جیمس آف حیدرآباد ایوارڈ برائے شاعری و تنقید 1992ء میں، کُل ہند اُردو تعلیمی کمیٹی ایوارڈ 1993ء میں، اندرا گاندھی نیشنل یونیٹی ایوارڈ اردو اکیڈیمی تلنگانہ نے مخدوم ایوارڈ اور کارنامۂ حیات ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔ 13 اپریل 2005ء کو ان کا حیدر آباد میں انتقال ہو گیا۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے