aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : سید ساجد علی ٹونکی

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : روحینا علی

مقام اشاعت : ٹونک, انڈیا

سن اشاعت : 1993

زبان : Urdu

موضوعات : معاشیات

صفحات : 114

معاون : غالب اکیڈمی، دہلی

بینک بیاج اور بیع

مصنف: تعارف

نام سیدساجدعلی ابن سید امجدعلی اور والدہ محترمہ آسیہ بنت شیخ عبدالکریم ہے۔سید ساجد علی۵؍جون ۱۹۵۸؁ ء مطابق۱۷؍ ذیقعدہ ۱۳۷۷ھ؁ بمقام علی منزل محلہ رجبن ٹونک راجستھان میں پیدا ہوئے ۔ (موبائل۸۸۶۰۱۰۶۲۵۵) ،آج کل بیٹے کے ساتھ دہلی کے ذاکر نگر میں مقیم ہیں  ۔ آپ کا تعلق ساداتِ ستھانہ سے ہے ۔یہ حسینی خاندان  بنیر کے موضع آستانہ سے ہندوستان آیا ،پہلے اودھ کے علاقہ نصیر آباد میں جاکر آباد ہوا، وہاں سے ۱۸۵۷؁ میںٹونک میں آ کر آباد ہو گیا۔اس خاندان کے زیادہ تر افرادہندوستان،پاکستان اور جنو بی افریقہ میں آباد ہیں۔
سید ساجد علی کی ابتدائی تعلیم گھرپرہی ہوئی ،اردو،دینیات کی ابتدائی کتب مدرسہ فیض جاریہ مسجد رجبن میں اور پرائمری تعلیم دارالمطالعہ(مسلم اسکول)میں حاصل کی۔آپ نے مڈل اسکول کہنہ ٹونک سے اور ہائی اسکول (۱۹۷۴ئ)کوٹھی ناتمام سے کر نے کے بعد۱۹۷۸ء ؁ میں علمِ حیات (Biology) میں گریجویشن کیا، ۱۹۸۰ئ؁ میںعلمِ اقتصادیا(Economics)میں پوسٹ گریجویشن اور اردو ادب میںاسی کالج سے ۱۹۸۲ئ؁ میں ایم اے کا امتحان پاس کیا۔ اس وقت یہ کالج راجستھان یونیورسٹی سے ملحق تھا۔۲۰۰۶ئ؁ میں آپ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے یو جی سی نیٹ کوالیفائی کیا۔
ملازمت کا آغاز سائنس ٹیچرکی حیثیت سے ایمانول مشن اسکول ٹونک سے ہوا ،یہاں تین سال پڑھانے کے بعد ۱۹۸۳ئ؁ میں آپ کا تقرر یو ڈی سی کے عہدے پر محکمہء ڈاک کے ایس بی سی او (SBCO) برانچ میں ہوا۔ پہلی پوسٹنگ نیا پورہ ہیڈ پوسٹ آفس کوٹہ میں ہوئی۔ جون۱۹۸۷ئ؁ میں آپ کاٹرانسفرٹونک ہیڈ آفس میں ہوا۔ یہاں سے نومبر ۱۹۹۴ئ؁ میں آپ دہلی پوسٹل سرکل میں چلے گئے۔دہلی میں تقریباََ چوبیس سال سروس کر نے کے بعد آپ ۳۰؍جون  ۲۰۱۸؁ء کو نئی دہلی جی پی او سے چیف سپروائزار کے عہدے سے سبکدوش ہو ئے۔ دہلی میں جن دفتروں میں آپ نے خدمات انجام دی ان میں آفس آف چیف پی ایم جی میگھ دوت بھون،نئی دہلی جی پی او،پارلیمنٹ اسٹریٹ ہیڈ آفس اور اشوک وہارہیڈ آفس وغیرہ شامل ہیں۔آپ نے میگھ دوت بھون کی اپنی بارہ سالہ سروس میں پبلک گریونسز سیل،سینٹرل پیئرنگ آفس اور انسپیکشن برانچوں مین اپنی خدمات انجام دیں۔
آپ نے اردو میں لکھنے لکھانے کا آغازٹونک کالج میں اس وقت کیا تھا جب آپ سائنس کے طالبِ علم تھے۔آپ کے مضامین اور شعری تخلیقات زما نئہ طالب علمی میں ہی کالج میگزین ’’ شت دھارا‘‘میںشائع ہو نے لگے تھے ۔ اردومیں آپ کاپہلا مضمون ’’ کیا کنیڈی کی شکل میںلنکن نے جنم لیاتھا؟‘‘ کے عنوان سے کالج کی میگزین ۷۷- ۱۹۷۶؁ء کے شمارے میں شائع ہوگیا تھا۔اس وقت آپ سائنس سالِ دوم کے طالب علم تھے۔ اسی میگزین میں ۷۸-۱۹۷۷؁ء میں آپ کا ایک ادبی خاکہ ’’صاحبزادہ منشی‘‘ اور  ۱۹۸۲؁ء میںایک اردو نظم ’’چھپکلی کابچہ‘‘ بھی شائع ہوئے ۔ ۱۹۸۳ء میں جب آپ ایم اے ہسٹری کے طالبِ علم تھے اس سال ’’ترانئہ ہندی ‘‘ کا انگریزی منظوم ترجمہ اور ایک انگریزی مضمون curruption) (cancer of کے عنوان سے بھی شائع ہوا تھا۔اگست  ۱۹۸۲؁ء میںزما نئہ طالبِ علمی میںہی اقتصادی موضوع آپ کا ایک مضمون مرکزی وزارت اطلاعات ونشریات کے اردوجریدے ’’ یوجنا ‘‘ میں’’روپئے کی قیمت میں گراوٹ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا تھا۔اس کے بعد لکھنے لکھانے کا یہ سلسلہ مسلسل جاری ہو گیا۔
 
اب تک سید ساجد علی ٹونکی کی ایک درجن کتب اور تقریباََ ایک سو سے زائداردو مضامین شائع ہوکر منظرِ عام پر آ چکے ہیں۔
آپ کی مطبوعہ کتب کی فہرست حسبِ ذیل ہے: 
(۱)
ہندوستانی اقتصادی مسائل (فروری ۱۹۹۰؁ئ)
(۲)
بینک بیاج اور بیع (  جولائی ۱۹۹۳؁ئ)
(۳)
قومی بچت اور ڈاک خانے( مئی  ۱۹۹۲؁ئ)
(۴)
کاخ غریباں (طنزومزاح (مئی  ۱۹۹۴؁ئ)
(۵)
مولاناسیدزبیرعلی شخصیت اور خدمات (  ۱۹۹۹؁ئ)
(۶)
تدریسی مسائل (مرتبہ نومبر  ۱۹۹۳؁ئ)
(۷)
جدیدتعلیم اور ہمارے مدارس (مرتبہ  ۱۹۹۶؁ئ)
(۸)
جنوبی افریقہ (سفرنامہ   ۲۰۰۱؁ئ)
(۹)
جانبِ حرم (سفرنامہ،  ۲۰۰۵؁ئ)
(۱۰)
مولاناسیدقاسم علی افریقی شخصیت اور خدمات ( ۲۰۱۰؁ئ)
(۱۱)
قوس وقزح(تحقیقی وتنقیدی مضامین،کا مجموعہ ۲۰۱۹؁ء )
(۱۲)
ٹونک میں اردو کا فروغ(۲۰۱۳ئ؁)
قلم گوید آپ کی تیرھویں کاوش ہے جو قومی کونسل برائے فروغِ اردو نئی دہلی کے مالی تعاون سے ۲۰۲۲ میںشائع ہوئی ہے۔ دسمبر۲۰۱۸ ڈاکٹر راشد میاں نے آپ پر لکھے گئے مضامین، دیباچے، تقاریظ،تبصرے اور خطوط کو یکجا کر کے ’’ سید ساجد علی فن اور شخصیت‘‘ کے عنوان مرتب کیاتھا۔ ۱۶۰ صفحات پر مشتمل یہ کتاب دسمبر ۲۰۱۸ئ؁میں شائع ہوئی ہے۔
سید ساجد علی کی حسبِ ذیل تین تصانیف زیرِ تصنیف ہیں:
         (۱)۔ اردو کے دو سفیر، خالد اور نذیر( ۲)۔ تاریخِ اسلام کا مختصر جائزہ (۳)۔ گردشِ ایام
جن معروف شخصیات نے سیدساجدعلی ٹونکی پرمضامین ،تبصرے اور دیباچے لکھے ، ان میں حضرت مولانا رابع حسنی، مولاناانظرشاہ کشمیری، صاحبزادہ شوکت علی خاں، جناب شمس الرحمٰن فاروقی، ڈاکٹرابوالفیض عثمانی، پروفیسر خالد محمود، ،ڈاکٹرعظیم الشان صدیقی، مولاناعبدا لوہاب خلجی، جناب سیدحامد ،ڈاکٹررفعت اختر، مولانامنظور الحسن برکاتی، جناب صادق بہار، جناب مختار ٹونکی، جناب مخمورؔ سعیدی، ڈاکٹرآزاد قاسمی، قاری سلیم اللہ واصفؔ، جناب رام لعل نابھوی، جناب صابر ابوہری، ڈاکٹر رضاء الرحمٰن عاکفؔ، ڈاکٹر اظہار مسرت ، جناب قمر سنبھلی، ڈاکٹرفاروق اعظم، ڈاکٹرعائشہ طلعت، جناب انیس دہلوی،جناب رام پرکاش راہی، جناب کوثر مظہری، جناب خلیق انجم، ڈاکٹرعمرجہاں، حکیم محمدرفیق ،جناب م۔ک مہتاب، جناب ظہیررحمتی، جناب محبوب الرحمٰن، محترمہ مدبرہ عثمانی، جناب ابوالکلام عارف، محترمہ نرگس سلطانہ، ، ڈاکٹرمنورحسن کمال، ڈاکٹرراشد میاں، ڈاکٹرحمیراخاتون، جناب ابراہیم افسر، ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب، ڈاکٹر صولت علی خاں، مولانااسمٰعیل نظامی، ڈاکٹررضاء اللہ عبدالکریم المدنی، جناب دلیپ بادل، مولانا سید ظہیرعلی افریقی، ڈاکٹر حسن آرائ، جناب عبدالقادر شمس، جناب محمدعارف اقبال، ڈاکٹرمحمدفاضل، وغیرہم شامل ہیں۔
آپ کے مضامین و تبصرے دہلی، مہاراشٹرا،یو پی، پنجاب،راجستھان،ہریانہ، اور بہارکے موقر اخبارات و جرائد میں شائع ہوتے ہیں۔اسی طرح آپ کی کئی کتب سرکاری اداروں کے مالی تعاون سے شائع ہوچکی ہیں۔ ان اداروںمیںراجستھان اردواکادمی ، فخرالدین علی احمدمیموریل کمیٹی لکھنؤ،دہلی اردو اکادمی ،قومی کونسل برائے فروغِ اردوزبان نئی دہلی وغیرہ شامل ہیں۔سید ساجد علی کی پہلی تصنیف ’’ہندوستانی اقتصادی مسائل‘‘ کو راجستھان اردو اکادمی نے
۱۹۹۱ میں ایوارڈ سے نوازا تھا۔ اسی طرح آپ کی کتاب ٹونک میں اردو کے فروغ اور قوس و قزاح کو دہلی اردو اکادمی نے ھسبِ ترتیب  ۱۹۱۴؁ئاور ۰۲۰۲؁ء میں ایعام سے نوازا ہے۔ سید ساجد علی صاحب کہ ۲۰۲۲؁ء میں راجتھان اردو اکادمی نے بھی اردو خدمات کا اعتراف کرتے ہوے اعزاز سے نوازا ہے، اسی طرح ۹؍ نومبر  ۲۰۲۲؁ء  کو دہلی ہی میں آپ کونٹرنیشنل اردو ڈے پر ڈاکٹر ابو الفیض ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
سید ساجد علی ٹونک کالج میں اردو طلبہ کی انجمن ’’بزمِ ادب‘‘ کے ۱۹۸۲ئ؁ میں صدر بھی رہ چکے ہیں۔آپ کے دورِ صدارت میں دو کل ہند سطح کے سیمنار منعقد ہو ئے تھے۔ایک حسرتؔ موہانی پر،دوسرا ’’ راجستھان میں تصوف‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا تھا۔ تصوف پر منعقدہ سیمنار ٹونک کے اے پی آرآئی میں منعقد ہوا تھا۔لیکن اس سیمنارکی ایک نشست ٹونک کالج میں بزمِ ادب کے زیرِ اہتمام کالج تھیٹر میںبھی منعقد ہوئی تھی اسی میںساجد علی صاحب نے اپنا مقالہ پڑھا تھا۔ 
۱۹۸۲ئ؁ میں طلباء کی انجمن ’’ بزمِ ادب ‘‘ کے زیرِ اہتمام ایم اے اردوکے طلباء کا پیپر ریڈنگ کا ایک  ہفت روزہ پروگرام شروع کیا گیا تھا،جس کے تحت ہر سنیچر کو ایک طے شدہ موضوع پر کچھ طلبائ، اردو اساتذاء کی نگرانی میں پہلے پیپر ریڈنگ کر تے اس کے بعداسی موضوع پر مباحثہ میں حصہ لیا کرتے تھے۔یہ سلسلہ صرف ایک سال تک ہی جاری رہا۔
سیدساجدعلی کی تقریباً ڈیڑھ درجن سے زائد ریڈیوٹاکس اور مباحثے آل انڈیا ریڈیوکے جے پوراور دہلی مراکز سے اردو پروگرام ’’کہکشاں‘‘ اور ’’ مجلس‘‘میں نشر ہو چکے ہیں۔ آپ جے پور دور درشن کے اردو پروگرام ’’ قوسِ قزا‘‘ سے بھی وابستہ  رہے ہیں۔ ساجد علی صاحب ٹونک کے  اردو میڈیم کے  دومدارس’ ’مدرستہ النساء ‘ ‘ اور ’’فاطمتہ الزہرا ‘‘ کے بانی اور مہتمم بھی رہ چکے ہیں۔موجودہ وقت میںآپ ’’ قاسم العلوم ٹرسٹ ٹونک‘‘ کے موجودہ خازن اور سیٹلر رکن بھی ہیں۔ 
سید ساجد علی اپنے دور کے بہترین کھلاڑی بھی رہے ہیں۔آپ نے ہاکی ،باسکٹ بال اور ایتھلیٹکس  میں کئی بار ٹونک کالج کی نمائندگی  انٹر کالج ٹرنمنٹ میں کی ہے۔آپ مسلسل چار سال تک پی جی کالج  ٹونک کے بیسٹ ایتھلیٹ اور ایک سال بیسٹ گیمس کو آرڈینیٹر رہے ہیں۔اس کے علاوہ اسی کالج میںآپ نے بیسٹ پلیئر، بیسٹ آل راؤنڈر کے انعامات بھی جیتے ہیں اور جنرل کیپٹین بھی رہ چکے ہیں۔آپ ۱۹۹۹ئ؁ میں’’ آل انڈیا پوسٹل باسکٹ بال ٹورنمنٹ ‘‘میں دہلی کی نمائندگی کر چکے ہیں۔یہ ٹورنمنٹ کرنال(ہریانہ) میں منعقد ہوا تھا۔ آپ راجستھان پوسٹل سرکل اسپورٹس بورڈ(۹۵۔۱۹۹۳ئ) اور دہلی پوسٹل سرکل اسپورٹ بورڈ (۷۔۲۰۰۵ئ)کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے