aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : رہبر جونپوری

ناشر : رہبر جونپوری

مقام اشاعت : لکھنؤ, انڈیا

سن اشاعت : 2018

زبان : Urdu

صفحات : 228

معاون : ریختہ

بولتے حرف

مصنف: تعارف

اردو کے کہنہ مشق  شاعر رہبر جونپوری کا تعلق اترپردیش سے ہے لیکن انکی ادبی زندگی کا اکثر و بیشترحصہ  بھوپال میں گزرا۔ ان کا اصل نام شیخ منہاج انصاری تھا۔ رہبر جونپوری کی ولادت اترپردیش کے ضلع جونپور کے موضع جیہگاں میں دو جون 1939 کو ہوئی تھی۔رہبر جونپوری کی ابتدائی تعلیم و تربیت جونپورمیں ہوئی۔ حصول علم کے بعد 1956میں رہبر جونپوری بھوپال آگئے اور وہاں واقع بی ایچ ای ایل کمپنی سے وابستہ ہوئے اور بی ایچ ای ایل  سے وظیفہ حسن و خدمت پر سبکدوش ہوئے۔ رہبر جونپوری کا شمار نظم کے بڑے شعرا میں ہوتا تھا۔ انھوں نے1953 میں شاعری کی ابتدا کی، رہبر جونپوری اردو کے مشہور استاد شفا گوالیاری کے حلقۂ تلمذ کی ایک ممتاز کڑی تھے۔ رہبر جونپوری کی اہم تصانیف میں آوازۂ زنجیر،موج سراب،متاع فکر،بولتے حرف اور پیغام حق کے نام قابل ذکر ہیں۔ پیغام حق میں رہبر جونپوری نے تاریخ اسلام کو منظوم رقم کیا ہے۔یہ رہبر جونپوری کا ایسااہم کام ہے جسے اردو ادب کی تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ شاعر کا شہپرِ فکر و خیال جب زمین و آسمان کی مانوس فضاؤں میں پرواز مسلسل کی یکسانیت سے دل برداشتہ ہونے لگتا ہے تو وہ ”ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں“ کے رہنما خطوط میں نئے آسمان تلاش کرنے لگتا ہے۔ رہبر جونپوری جب نئے آسمان کی تلاش میں نکلے تو ان کی نظر اپنے ہی وطن کے بندیل کھنڈ علاقے کے معروف لوک گیت ”آلہا“ پرپڑی اور انھوں نے  دیہات کے چوپالوں سے اٹھا کر اردو کے ایوان شاعری میں ایک نئی مسند لگا کر اسے متمکن کردیا۔ انھوں نے اسے اردو کی قبا پہنا کے اردو کی رائج بحر کے ارکان ”فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع“ کی دستارِ فضیلت بھی سر پر رکھ دی۔ اور مع سرورِ کائنات کی سیرتِ مبارکہ ساٹھ عنوانات کے تحت حفیظ جالندھری کے شاہنامہ اسلام کی طرز پر تاریخ اسلام منظوم کرکے ”پیغام حق“ کے عنوان سے اسے شائع کیا۔ مذکورہ نئی صنف آلہا مع پیغامِ حق اردو کے شعری سرمایہ میں گراں قدر اضافہ ہے۔

رہبر جونپوری کی غزلیں بھی نظموں کے ہم پلہ ہیں۔ انھوں نے غزلوں کے پیمانے میں اپنے تفکرات کے دریاؤں کو قید کیا ہے۔ رہبر جونپوری انھیں 1996 میں صدر جمہوریہ کی طرف سے ایوارڈ بھی دیا گیا، اس کے ساتھ مختلف تنظیموں اور اداروں نے بھی ان کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اعزازات سے نوازا۔ ان کا انتقال3 دسمبر2020 کو لکھنؤ میں ہوا۔


.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے