Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

by قرۃالعین حیدر

چار ناولٹ

دلربا، سیتا ہرن، چائے کے باغ، اگلے جنم موھے بٹیا نہ کیجو

by قرۃالعین حیدر

مصنف : قرۃالعین حیدر

V4EBook EditionNumber : 002

ناشر : ایجوکیشنل بک ہاؤس، علیگڑھ

مقام اشاعت : انڈیا

سن اشاعت : 1989

زبان : Urdu

موضوعات : ناولٹ, خواتین کی تحریریں

ذیلی زمرہ جات : ناول

صفحات : 397

معاون : اقبال لائبریری، بھوپال

چار ناولٹ
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

قراۃ العین حیدر نہ صرف ناول نگاری بلكہ افسانہ نگاری اور بعض مشہور تصانیف كے ترجموں كے لیے بھی معروف ہیں۔زیر نظر كتاب بعنوان"چار ناولٹ" چار ناولٹ پر مبنی ہے۔جس میں "دلربا،سیتا ہرن،چائے كے باغ اور اگلے جنم موھے بٹیا نہ كیجو" شامل ہیں۔پہلا ناولٹ "دلربا"میں تھیٹر اور مختلف زمانے میں اس كے بدلتے ہوئے كلچر كو موضوع بنایا گیا ہے۔دوسرا ناولٹ "سیتا ہرن"كا موضوع عورت كااستحصال ہے۔ جس كی مركزی كردارمایا ہے۔جس میں مغربی تہذیب كی جھلكلیا ں صاف نظر آتیں ہیں۔تیسرا ناولٹ چائے كے باغ "میں دنیا كی بے معنویت كا گلہ ہے تو چوتھا ناولٹ "اگلے جنم موھے بیٹیا نہ كیجو" كا موضوع عورت كے ساتھ ہو رہی نا انصافیاں ہیں۔مذكورہ ہر ناولٹ میں زندگی كے متحرك ہونے كا پیغام ملتا ہے۔شعور كی رو سے ناول نگار نے خوب كام لیا ہے۔ماضی كی بازیافت ان كی ناول نگاری كے فن كا اہم جزو ہے۔ہرناولٹ كے بیشتر كردار حقیقی ہیں۔ناولٹ اس تاریخ اور تہذیب كے عكاس ہیں۔جس سے دور حاضر میں ہم محروم ہوتے جارہے ہیں۔قراۃ العین حیدر نے برصغیركی تہذیب اور احساسات كی مٹی سے اپنے كرداروں كو گوندھا ہے۔دور جدید كے رجحانات كو اپنایا،تاریخ ،فلسفہ اور نفسیات جیسے موضوعات سے گوندھےیہ ناولٹ،اپنی پیشكش اور زبان و بیان كے لحاظ سے اہمیت كے حامل ہیں۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف


قرۃ العين حيدر 20 جنوری، 1926ء میں اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سجاد حیدر یلدرم اردو کے پہلے افسانہ نگار شمار کیے جاتے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان چلا گیا۔ 1959ء میں ان کا ناول آگ کا دریا منظر عام پر آیا جس پر پاکستان میں بہت ہنگامہ ہوا۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے بھارت واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ بطور صحافی کام کرتی رہیں اور افسانے اور ناول بھی لکھتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ادبی تراجم بھی کیے۔ ان کی کتابوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے 1964ء تا 1968ء ماہنامہ امپرنٹ کی ادارت کی اور السٹریٹیڈ ویکلی آف انڈیا میں اداریہ لکھتی رہیں۔ ان کی کتابیں انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوئی ہیں۔ ان کے سبھی ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کا درد صاف نظر آتا ہے۔ ان کے دو ناولوں آگ کا دریا اور آخر شب کے ہم سفر کو اردو ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔
آخرِ شب کے ہم سفر کے لیے 1989ء میں انہیں بھارت کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ انعام سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 1985ء میں پدم شری اور 2005ء میں پدم بھوشن جیسے اعزازات بھی دیے۔ 11 سال کی عمر سے ہی کہانیاں لکھنے والی قرۃ العین حیدر کو اردو ادب کی ورجینیا وولف کہا جاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اردو ادب میں سٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا۔ اس تکنیک کے تحت کہانی ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں چلتی ہے۔ ان کی وفات 21 اگست 2007ء کو نوئیڈا میں ہوئی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں مدفون ہوئیں۔  

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے