aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : منور لکھنوی

ناشر : مکتبہ پیام تعلیم، نئی دہلی

مقام اشاعت : دلی, انڈیا

سن اشاعت : 1988

زبان : Urdu

موضوعات : سوانح حیات

صفحات : 106

معاون : ادارہ ادبیات اردو، حیدرآباد

دادا نہرو

مصنف: تعارف

منور لکھنوی شاعر تو تھے ہی ، شاعری انہیں ورثے میں ملی تھی لیکن اس کے ساتھ ان کی پہچان کا ایک بڑا حوالہ ہندی اور سنسکرت زبان سے کئے گئے ان کے تراجم ہیں ۔ منور لکھنوی کو اردو ، فارسی ، ہندی اور سنسکرت زبان پر عبور حاصل تھا ۔

منور لکھنوی کا نام منشی بشیشور پرشاد تھا ۔ منور تخلص کرتے تھے ۔ ان کی پیدائش لکھنو میں 8 جولائی 1897 کو ہوئی ۔ ان کے والد منشی دوارکا پرشاد افق کا شمار لکھنؤ کے معززین میں کیا جاتا تھا ۔ وہ بھی شاعری کرتے تھے ۔ منور لکھنوی عمر بھر محکمہ ریلوے سے وابستہ رہے اور مختلف مقامات پر تبادلہ ہوتا رہا ۔ 1927 میں وہ دلی آگئے اور پھر یہیں سے ملازمت سے سبکدوش ہوئے ۔

منور لکھنوی کی شاعری اپنے موضوعات اور زبان کے لحاظ سے اپنے معاصر شعری منظرنامے میں بہت الگ نظر آتی ہے ۔ اس کی وجہ ان کے تخلیقی عمل کی تہہ میں موجود فارسی ، ہندی اور سنسکرت زبان کی علمی روایت ہے ۔ منور لکھنوی کے کئی شعری مجموعے چھپے ۔ ان کے تراجم کی تعداد بھی خاصی ہے ۔ انہوں نے رامائن ، بھگوت گیتا اور دوسرے بہت سے مذہبی وغیر مذہبی متون کا منظوم ومنثور ترجمہ کیا ۔


 

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے