Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : مجنوں گورکھپوری

ناشر : ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ

سن اشاعت : 1995

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : تنقید

صفحات : 129

معاون : انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

غالب
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

مجنوں گورکھپوری اردو ادب کی ایک ناقابل فراموش شخصیت ہیں ۔وہ نہایت ذہین اور متوازن شخصیت کے مالک تھے۔وہ نہایت کھرے، سچے ،نیک دل، اور بے ریا انسان ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے نقاد،افسانہ نگار، شاعر ، صحافی اور ترجمہ نویس تھے۔زیر نظر کتاب "غالب شخص اور شاعر"مجنوں گورکھپوری کی نہایت اہم تصنیف ہے۔مجنوں نے یہ کتاب لکھ کر غالبیات میں بڑی کمی پوری کی ہے۔در اصل یہ کتاب مجنوں گورکھپوری کی ان تقاریر کی شکل ہے جو انھوں نے کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام ہونے والے جلسوں میں کی تھیں ، انھیں تقریروں کو بعد میں تحریری شکل میں پیش کیا گیا ہے۔اس کتاب میں انھوں نے غالب کے عہد ، غالب کی فکر ، غالب انداز اور غالب اور ہم وغیرہ جیسے عنوان پر تفصیلی بحث کی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

مجنوں گورکھپوری اردو کے ممتاز ترین نقاد ، شاعر، مترجم اور افسانہ نگار ہیں ، انہوں نے ترقی پسند ادب کوتنقیدی سطح پر نظریاتی بنیادیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ مجنوں کی پیدائش ۱۰  ملکی جوت ضلع بستی میں ایک زمیندار گھرانے میں ہوئی ۔ مجنوں کے والد فاروق دیوانہ بھی شاعر تھے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریاضی کے پروفیسر تھے ۔ مجنوں کی ابتدائی تعلیم منجھر گاؤں میں ہوئی ۔ اوائل عمری میں ہی عربی ، فارسی اور ہندی میں دسترس حاصل کرلی تھی ۔ درس نظامیہ کی تکمیل کے بعد بی ، اے تک کی تعلیم گورکھپور ، علی گڑھ اور الہ آباد میں مکمل کی ۔ ۱۹۳۴ میں آگرہ یونیورسٹی سے انگریزی میں اور ۱۹۳۵ میں کلکتہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم ،اے کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے ۔

مجنوں کی تمام شناختوں پر ان کی تنقیدی شناخت حاوی رہی انہوں نے بہت تسلسل کے ساتھ اپنے عہد کے ادبی و تنقیدی مسائل پر لکھا ۔ مجنوں کی تنقیدی کتابوں کے نام یہ ہیں ۔ ’ ادب اور زندگی ‘ ’ دوش وفردا ‘ ’ نکات مجنوں ‘ ’ شعر وغزل ‘ ’ غزل سرا ‘ ’ غالب شخص اور شاعر ‘ ’ شوپنہار ‘ ’ تاریخ جمالیات ‘ پردیسی کے خطوط ‘ ’ نقوش وافکار ‘ ۔ مجنوں کے چار افسانوی مجموعے بھی شائع ہوئے ’ خواب وخیال ‘ ’ سمن پوش ‘ ’ نقش ناہید ‘ ’ مجنوں کے افسانے ‘۔ان  کے افسانے اس عہد کی یادگار ہیں جس میں نثر لطیف مقبول ہو رہی تھی اور عقلیت پسندی کے بجائے رومانیت  اور جذباتیت تخلیقی ادب کا مزکزی محرک تھی۔ مجنوں نے آسکروائلڈ ، ٹالسٹائی ، اور ملٹن کی بعض تخلیقات کا اردو میں ترجمہ بھی کیا ۔ مجنوں کی نظر مغربی ادبیات پر بھی گہری تھی ۔۴ جون ۱۹۸۸ کو کراچی میں انتقال ہوا ۔

 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے