aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مجنوں گورکھپوری کا شمار اردو کے چند بڑے نقادوں میں ہوتا ہے۔ ان کی تنقیدی کتب میں نقوش و افکار، نکات مجنوں، تنقیدی حاشیے، تاریخ جمالیات، ادب اور زندگی، غالب شخص اور شاعر، شعر و غزل اور غزل سرا کے نام اہم ہیں۔ "اقبال: اجمالی تبصرہ" مجنوں گورکھپوری کی لکھی ہوئی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے مختصر مگر جامع انداز میں اقبال کی شاعری اور اقبال کے پیغام کے تمام رخوں کو مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔ چونکہ مجنوں گورکھپوری طلباء کو اقبالیات پڑھاتے تھے، دوران تدریس انھوں نے علامہ اقبال کے حوالے سے مختلف آراء کا اظہار کیا تھا، اس لیے انھوں نے انھیں آراء کو مرتب کر کے۔ اقبال :اجمالی جائزہ کے نام سے کتابی شکل میں پیش کردیا۔
مجنوں گورکھپوری اردو کے ممتاز ترین نقاد ، شاعر، مترجم اور افسانہ نگار ہیں ، انہوں نے ترقی پسند ادب کوتنقیدی سطح پر نظریاتی بنیادیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ مجنوں کی پیدائش ۱۰ ملکی جوت ضلع بستی میں ایک زمیندار گھرانے میں ہوئی ۔ مجنوں کے والد فاروق دیوانہ بھی شاعر تھے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریاضی کے پروفیسر تھے ۔ مجنوں کی ابتدائی تعلیم منجھر گاؤں میں ہوئی ۔ اوائل عمری میں ہی عربی ، فارسی اور ہندی میں دسترس حاصل کرلی تھی ۔ درس نظامیہ کی تکمیل کے بعد بی ، اے تک کی تعلیم گورکھپور ، علی گڑھ اور الہ آباد میں مکمل کی ۔ ۱۹۳۴ میں آگرہ یونیورسٹی سے انگریزی میں اور ۱۹۳۵ میں کلکتہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم ،اے کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے ۔
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS