aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : اظہر عنایتی

ناشر : اظہر عنایتی

سن اشاعت : 1980

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : مجموعہ

صفحات : 125

معاون : غالب اکیڈمی، دہلی

خود کلامی

مصنف: تعارف

اظہر عنایتی کے کئی مجموعۂ غزلیات (1) خود کلامی (2) اپنی تصویر (3) جھونکا نئے موسم کا (4) ہاتھ میں ہاتھ ہواؤں کا لئے ، شائع ہو کر منظر عام پر آچکے ہیں جن کو ہندوستان اور پاکستان کے ادبی حلقوں میں خاصی مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ ان کے کتنے ہی شعر زباں زد خاص و عام ہیں اور کئی شعر تو ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ اظہر عنایتی کی شخصیت اور فن کے حوالے سے ایک ضخیم کتاب اظہر عنایتی ایک سخنور، پروفیسر شہزاد انجم نے ترتیب دی ہے جس میں ہندو پاک کے بڑے مقتدر اور معتبر قلمکاروں کے مضامین شامل ہیں، مشہور زمانہ رضا لائبریری رامپور نے ہندی رسم الخط میں اظہر عنایتی اور غزل کے نام سے 2004ء میں ایک مبسوط کتاب شائع کی ہے، ہندی ہی میں اپنی پبلی کیشن جے پور نے آپ کی منتخب غزلیات کا 2021 ء میں دریچے میں چاند کے نام سے چھاپا ہے، اظہر عنایتی بیشتر انعامات اور اعزازات سے بھی نوازے جاچکے ہیں ، آپ 1970 ء سے پہلے سے ملک و بیرونِ ملک کے مشاعروں میں شرکت کر رہے ہیں، امریکہ، قطر، دینی ، ابوظہبی، شارجہ، العین، مسقط، پاکستان، سعودی عرب اور بحرین کے مشاعروں میں متعدد بار ہندوستان کی کامیاب نمائندگی کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ موصوف صرف مشاعروں میں ہی نہیں ، ہمارے ادبی حلقوں میں بھی محبوب اور مقبول ہیں ۔ 1921ء میں قطر میں اظہر عنایتی کا جشن بہت شاندار انداز سے منایا گیا ، اظہر عنایتی نے مختلف اصناف سخن میں شاعری کی ہے اور اپنی تخلیقی انفرادیت کے خوبصورت نمونے پیش کئے ہیں لیکن بنیادی طور پر وہ غزل کے شاعر ہیں۔ 
ناظرین آپ کی ضیافت طبع کے لئے اظہر عنایتی کے کچھ اشعار پیش خدمت ہیں، ملاحظہ فرمائیں۔

وہ میرا یار تھا، مجھ کو نہ یہ خیال آیا 
میں اپنے ذہن کا سب بوجھ اس پہ ڈال آیا

پڑوس میں بڑا ہمدردیوں کا چرچہ ہے
 اندھیری رات میں اک چیخ مار کر دیکھوں

ممتاز اور منفر ولب ولہجہ کے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر اظہر عنایتی 15 ؍ا پریل 1946ء کو گھیر ملکیان رامپور کے ایک معزز پٹھان گھرانے میں پیدا ہوئے ، آپ کے والد صفدر علی خاں اور دادا محمود علی خاں کا شمار شہر کے شرفاء اور پڑھے لکھے لوگوں میں ہوتا تھا۔ اظہر عنایتی 1958 ء سے یعنی 12 سال کی عمر سے آج تک زلف شاعری کے اسیر ہیں، آپ نے گورنمنٹ رضا انٹر کالج رامپور سے 1962ء میں انٹر اور گورنمنٹ رضا ڈگری کالج رامپور سے 1964ء میں بی اے کا امتحان پاس کیا اور 1966ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور بحیثیت ایڈوکیٹ رامپور میں وکالت کے پیشے سے منسلک رہے لیکن چند سال کے بعد وکالت کے خشک پیشے کو چھوڑ کر وہ مکمل طور پر شاعری کے ہو گئے۔ اب وہ ہیں ، شاعری ہیں ، ملک و بیرونِ ملک کے مشاعرے ہیں اور سابق ایڈوکیٹ ہونے کا اعزاز ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے