Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : مرزا عظیم بیگ چغتائی

ایڈیٹر : صلاح الدین محمود

ناشر : نیاز احمد

مقام اشاعت : لاہور, پاکستان

سن اشاعت : 1997

زبان : Urdu

موضوعات : طنز و مزاح, مضامين و خاكه

ذیلی زمرہ جات : نثر, مضامین

صفحات : 304

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 969-35-0698-7

معاون : اسلم محمود

مجموعہ مرزا عظیم بیگ چغتائی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

عظیم بیگ چغتائی کو ادب نواز طبقے نے "مصور ظرافت" کا خطاب عطا کیا۔ اور حقیقتا عظیم بیگ چغتائی اس خطاب کے مستحق تھے۔ انہوں نے افسانہ کو اپنے شوخ اور لطیف انداز بیاں کے ذریعے ایک نئے آہنگ سے روشناس کروایا۔ مرزا عظیم بیگ چغتائی زود نویس افسانہ اور ناول نگار تھے۔ یوں تو ان کو اردو ادب میں ایک افسانہ نویس اور ناول نگار کی حیثیت سے شہرت نصیب ہوئی لیکن انہوں نے مختلف موضوعات پر برجستہ قلم اٹھایا تھا۔ زیر نظر "مجموعہ عظیم بیگ چغتائی" میں مرزا کے مضامین، دو ڈرامے اور ایک داستان شامل ہے۔ یہ مضامین مختلف سماجی موضوعات پر لکھے گئے ہیں، جن میں طنز اور مزاح کمال کا ہے۔ ان مضامین سے اندازہ ہوتا ہے کہ مرزا گو کہ ناول و افسانہ کے آدمی تھے لیکن برجستہ طور پر کسی بھی موضوع پر کامیاب قلم اٹھا سکتے تھے۔ ان مضامین کا اسلوب عظیم بیگ چغتائی کو دوسرے لکھنے والوں سے ممتاز کرتا ہے۔ ان مضامین کو صلاح الدین محمود نے بڑی محنت سے ترتیب دیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

اردو کے مقبول مزاح نگاروں میں ایک نام عظیم بیگ چغتائی کا ہے۔ ان کے ہلکے پھلکے مزاح کی بنیاد لڑکپن کی شرارتوں پر ہے جن سے ہر انسان کو کبھی نہ کبھی سابقہ پڑا ہے۔ اس لیے عام لوگوں نے ان کی ظرافت کو بہت پسند کیا۔

عظیم بیگ چغتائی کی ولادت جودھ پور میں ہوئی۔ وہیں ابتدائی تعلیم پائی۔ ولادت سے وفات تک علالت کا سلسلہ جاری رہا۔ بے حد کمزور تھے اس لیے بہن بھائیوں کو ڈانٹ پڑتی رہتی تھی کہ انہیں نہ چھیڑیں، انہیں نہ ستائیں۔ کہیں ایسا نہ ہو چوٹ لگ جائے۔ اس برتاؤ کا ان کی شخصیت پر برا اثر پڑا اور طبیعت میں ایک نفسیاتی گرہ پڑ گئی۔ عصمت چغتائی ان کی بہن تھیں۔ انہوں نے ’’دوزخی‘‘ کے عنوان سے ان کا خاکہ لکھا اور ان کی نفسیاتی پیچیدگیوں کا بہت دلچسپ انداز میں ذکر کیا۔ لڑکپن کی جن شرارتوں کی تصویریں عظیم بیگ چغتائی اپنی تحریروں میں کھینچتے ہیں وہ اس کمزوری کا فطری رد عمل ہے۔ طویل عرصے تک وہ دق کے مرض میں مبتلا دہے۔ آخر 1941ء میں وفات پائی۔

یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ہے کہ عظیم بیگ چغتائی معاشرے میں پھیلی ہوئی فرسودہ روایتوں سے بیزار تھے اور اصلاح کی خواہش بھی رکھتے تھے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے ظریفانہ اورطنزیہ مضامین بھی لکھے۔ اس کے علاوہ ’’قرآن اور پردہ‘‘ جیسی سنجیدہ کتاب بھی لکھی۔ 

شریر بیوی، کولتار اور خانم کو اردو ادب میں بہت شہرت حاصل ہوئی۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے