Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : چراغ حسن حسرت

زبان : Urdu

موضوعات : مضامين و خاكه

ذیلی زمرہ جات : مضامین

صفحات : 101

معاون : حیدر علی

مضامین چراغ حسن حسرت
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

چراغ حسن حسرت کا شمار بیسویں صدی کے ان جید ادیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی علمی و ادبی شخصیت سے اپنے دور کے ادب اور صحافت پر دیر پا نقوش مرتب کیے۔جہاں ان کی شاعری بڑی اہمیت کی حامل ہے وہیں انہوں نے اردونثر میں ایسے اسلوب کو متعارف کرایاجس کے اثرات آج بھی نمایاں اور اچھوتے دکھائی دیتے ہیں۔چراغ حسن حسرتؔ کی نثر مختلف النوع موضوعات پر مشتمل ہے۔وہ متین و سنجیدہ،خالص ادبی و رومانی اور مزاحیہ، الغرض ہر قسم کی نثر لکھتے تھے۔چونکہ ان کی عملی زندگی کا آغاز صحافت کی دنیا سے ہوا تھا اس لیے کالم نگاری ان کی نثری تحریروں کا اہم حصہ شمار ہوتا ہے۔اس کے علاوہ فکاہی مضامین ،خاکہ نویسی ،تراجم دیباچے ،تنقیدات ،تبصرے اور تحقیقی مضامین وغیرہ ان کی نثری تحریروں کی مختلف صورتیں ہیں۔ زیر نظر کتاب"مضامین"چراغ حسن حسرت کے مضامین کا مجموعہ ،اس مجموعہ میں ان کے مزاحیہ ، سنجیدہ ، تحقیقی و تنقیدی ہر نوع کے مضامین شامل ہیں ۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

چراغ حسن حسرت کا شمار بیسویں صدی کے ان جید ادیبوں ، شاعروں اور صحافیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے عہد پر دیر پا نقوش مرتب کئے۔ ان کی پیدائش 1904 کو پونچھ (کشمیر) میں ہوئی ۔ فارسی اردو اور عربی کی ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی ، پونچھ میں میٹرک کیا اور لاہور سے بی، اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد ’زمیندار‘ ’انصاف‘ اور ’احسان‘ جیسے اہم اخبارات سے وابستہ ہوکر صحافیانہ سرگرمیوں میں شامل ہوگئے۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران حسرت ’فوجی اخبار‘ کے مدیر بھی رہے۔ روزمانہ ’امروز‘ میں حسرت نے ’سند باد جہازی‘ کے نام سے مذاحیہ کالم لکھے جو اس وقت بہت مقبول ہوئے اور بہت دلچسپی کے ساتھ پڑھے گئے۔ حسرت زندگی بھر اس قدر متنوع علمی اور تحقیقی کاموں میں لگے رہے کہ انہیں شاعری کے لئے کم وقت مل سکا۔ انہوں نے مسلمانوں کے عروج و زوال کی ’سرگذشت اسلام‘ کے نام سے کئی جلدوں پر مشتمل تاریخ لکھی۔ اسی کے ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح اور اقبال پر ان کی کتابیں اپنے علمی اور فکری مباحث اور استدلال کی وجہ سے آج بھی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہیں۔ 26 جون 1955 کو لاہور میں انتقال ہوا۔



.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے