aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : علی عباس حسینی

ناشر : مکتبہ جامعہ، لکھنؤ

سن اشاعت : 1943

زبان : Urdu

موضوعات : ڈرامہ

صفحات : 127

معاون : انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

نو رتن یا ایک ایکٹ کے ڈرامے

مصنف: تعارف

علی عباس حسینی افسانہ نگار،نقاد اور ڈرامہ نویس کے طور جانے جاتے ہیں۔ ان کی پیدائش ۳ فروری ۱۸۹۷ کو موضع پارہ ضلع غازی پور میں ہوئی۔ مشن ہائی اسکول الہ آبادسے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کیا۔کیننگ کالج لکھنؤ سے بی اے مکمل کرنے کے بعد الہ آباد یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم اے کیا۔گورمنٹ  جوبلی کالج  لکھنؤ میں درس وتدریس سے وابستہ رہے۔یہیں سے ۱۹۵۴ میں پرنسپل کے عہدے سےسبکدوش ہوئے۔۲۷ ستمبر ۱۹۶۹ کو انتقال ہوا۔
علی عباس حسینی کو بچپن سے ہی قصے کہانیوں میں دلچسپی تھی۔ دس گیارہ برس کی عمر میں الف لیلی  کے قصے ،فردوسی کا شاہ نامہ، طلسم ہوش ربا اور اردو میں لکھے جانے والے دوسرے افسانوی ادب  کا مطالعہ کر چکےتھے۔  ۱۹۱۷ میں پہلا افسانہ ’غنچۂ ناشگفتہ‘ کے نام سے لکھا۔ اور ۱۹۲۰ میں ’سر سید احمد پاشا‘کے قلمی نام سے پہلا رومانوی ناول’قاف کی پری‘ لکھا۔’شاید کہ بہار آئی‘ ان کا دوسرا اور آخری نال ہے۔’رفیق تنہائی،باسی پھول،کانٹوں میں پھول،میلہ گھومنی،ندیا کنارے،آئی سی ایس اور دوسرے افسانے،یہ کچھ ہنسی نہیں ہے،الجھے دھاگے،ایک حمام میں، سیلاب کی راتیں، کے نام سے افسانوں کے مجموعے شائع ہوئے۔
’ایک ایکٹ کے ڈرامے‘ ان کے ڈراموں کا مجموعہ ہے۔ علی عباس حسینی کی ایک پہچان فکشن کے نقاد کے طور پر بھی قائم ہوئی۔ انہوں نے پہلی بار ناول کی تنقید و تاریخ پر ایک ایسی مفصل کتاب لکھی جو آج تک فکشن تنقید میں حوالے کی حیثیت رکھتی ہے۔ ’عروس ادب‘ کے نام سے ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ شائع ہوا۔ 

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے