aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : رتن سنگھ

ناشر : اردو اکادمی، دہلی

مقام اشاعت : دلی, انڈیا

سن اشاعت : 2008

زبان : Urdu

موضوعات : افسانہ

صفحات : 202

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 81-7121-164-x

معاون : گورو جوشی

پانی پر لکھا نام

کتاب: تعارف

رتن سنگھ ایک مشہور اردو افسانہ نگار ، ناول نگار اور شاعر ہیں۔اردو افسانہ کی تاریخ میں ان کی اپنی الگ شناخت ہے۔ رتن سنگھ نے ہماری زندگی کے نرم و نازک احساسات و تجربات کے کئی دلکش مرقعے پیش کیے ہیں۔رتن سنگھ کے افسانے عصری حیثیت کے حامل ہیں ، تاہم ان کا بنیادی موضوع عام انسان ہے جو صدیوں سے بد حالی ، استحصال کی زندگی بسر کر رہا ہے ،ان کے افسانے زندگی کی چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کا احاطہ کرتی ہیں ، ان کے کرداروں میں نیکی اور بدی دونوں کار فرما نظر آتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ان کے 33 افسانوں کا مجموعہ ہے ، جن افسانوں کو پڑھ کر رتن ناتھ کی مزکورہ بالا چیزوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

ترقی پسند دور کے آخری چراغ رتن سنگھ کا گزشتہ سال مارچ ۲۰۲۱ میں قریب ۹۵ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ اس طرح انہوں نے حیققت پسندی، ترقی پسندی اور جدیدیت تینوں ادوار کو دیکھا، پرکھا اور محسوس کیا۔ یوں تو رتن سنگھ اپنے افسانوں کی وجہ سے اردو ادب میں خوب جانے پہچانے جاتے ہیں، تاہم ناول نگاری اور سوانح نگاری کے شعبہ میں ان کا بڑا نام ہے۔ ''سانسوں کا سنگیت" ان کا بہترین ناول ہے جبکہ ''دربدری" سوانح پر مبنی ناول ہے۔ بچوں کے ادب سے ان کا بڑا گہرا ربط رہا اور بچوں کے لئے متعدد کہانیاں بھی لکھیں۔ ''صبح کی پری" بچوں کے لئے لکھا گیا ناولٹ ہے، اسی طرح ''کاٹھ کا گھوڑا" ادب اطفال کے تحت افسانوں کا مجموعہ ۱۹۱۳ میں شائع ہوا۔ ''پنجرے کا آدمی" ۱۹۷۳ میں، ''مانک موتی" ۱۰۹۰ میں، اور ''پناہ گاہ" ۲۰۰۰ میں شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ترجموں پر مبنی ان کی متعدد تصانیف ہیں۔ انہوں نے ایک جانب گرو گرنتھ کا ترجمہ اردو میں کیا تو دوسری جانب ''شلوک شیخ بابا فرید" کا ترجمہ کرکے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ شاعری سے رغبت کا اظہار ''روپ انوپ" دوہوں کے مجموعے  کی شکل میں موجود ہے۔ رتن سنگھ کی پیدائش ۱۵ نومبر ۱۹۲۷ کو قصبہ داؤد، تحصیل نارودال ضلع سیالکوٹ میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم  قصبہ داؤد ہی میں حاصل کی۔ میٹرک گورنمنٹ ہائی اسکول ڈیرہ بابا نانک ضلع گورداس پور سے ۱۹۴۵ میں پاس کیا۔ انٹر پنجاب ایجوکیشن بورڈ سے اور بی اے لکھنؤ یونیورسٹی سے ۱۹۶۰ میں کیا۔ دوران طالب علمی ۱۹۴۶ سے ۶۲ تک انڈین ریلوے کی ملازمت کی اور تعلیم کے حصول کے بعد ۱۹۶۲ سے ۱۹۸۵ تک آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے، سری نگر ریڈیو اسٹیشن میں ڈائریکٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ 

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے