aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : حافظ محمود شیرانی

ناشر : مکتبۂ کلیاں، لکھنؤ

سن اشاعت : 1960

زبان : Urdu

موضوعات : زبان وادب, لسانیات

ذیلی زمرہ جات : زبان

صفحات : 332

معاون : غالب اکیڈمی، دہلی

پنجاب میں اردو

کتاب: تعارف

اردوپرادبی لسانیاتی تحقیق کا سب سے بڑا کارنامہ پروفیسر شیرانی کی "پنجاب میں اردو"ہے،یہ کتاب تحقیق کےاعتبارسےگراں قدرتصنیف ہے،"پنجاب میں اردو" ادبیات کے ارتقائی مطالعہ کے حوالے سےایک بیش قیمت تحقیقی کام ہے،اس کتاب میں اردو اور پنجابی دونوں سے متعلق نہایت اہم اور دلچسپ لسانی پہلوؤں پر بحث کی گئی ہے۔پروفیسر شیرانی نےاس کتاب میں جومواد پیش کیا ہےوہ نہایت ہی مفید اور اردو کی تخلیق و آغاز سےمتعلق مفیدنتیجوں پرپہنچنےکےلیےکافی ممدومعاون ہے۔حافظ محمود شیرانی نےاپنےگہرےلسانی مطالعےاورٹھوس تحقیقی بنیادوں پریہ نظریہ قائم کیاہےکہ اردوکی ابتداپنجاب میں ہوئی۔ ان کےخیال کےمطابق اردوکی ابتدااس زمانے میں ہوئی جب سلطان محمود غزنوی اورشہاب الدین غوری ہندوستان پر باربار حملے کر رہے تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں فارسی بولنے والے مسلمانوں کی مستقل حکومت پنجاب میں قائم ہوئی اوردہلی کی حکومت کے قیام سے تقریباً دو سو سال تک یہ فاتحین یہاں قیام پزیر رہے۔ اس طویل عرصے میں زبان کا بنیادی ڈھانچہ وجود میں آیا۔ اس نظریے کی صداقت کے ثبوت میں شیرانی صاحب نے اس علاقے کے بہت سے شعرا کا کلام پیش کیا ہے۔ جس میں پنجابی،فارسی اور مقامی بولیوں کے اثرات سے ایک نئی زبان کی ابتدائی صورت نظرآتی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

حافظ محمود شیرانی کا اردو کے نامور محققوں میں شمار ہے۔ تحقیق سے ان کی طبیعت کو فطری مناسبت تھی۔ ان کا وطن پنجاب ہے۔ وہیں ان کا قیام رہا۔

شیرانی نے اردو کی پیدائش کے بارے میں یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ اردو پنجاب سے نکلی۔ انہوں نے مثالوں سے ثابت کیا کہ اردو اور پنجابی میں بہت یکسانیت ہے اور یہ اس کا ثبوت ہے کہ اردو کے مولد پنجاب ہے۔ ان کی کتاب کا نام ہے ’’پنجاب میں اردو‘‘ ان کی ایک اہم تحقیقی کتاب پرتھوی راج راسو پر ہے۔ قدرت اللہ قاسم کے تذکرے ’’مجموعۂ نغز‘‘ کا واحد نسخہ پنجاب یونیورسٹی لائبریری لاہور میں محفوظ تھا۔ انہوں نے بڑی محنت اور دیدہ ریزی کے ساتھ اسے ترتیب دے کر شائع کیا۔

شیرانی عربی، فارسی کے بڑے عالم تھے اور ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ چنانچہ وہ محققین و مصنفین کی غلطیوں پر بہت آسانی سے انگلی رکھ دیتے تھے۔ مولانا آزاد، علامہ شبلیؔ وغیرہ کی غلطیوں کی انہوں نے خاص طور پر گرفت کی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے