aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تاریخی اعتبار سے پران ہندو مذہب کے ارتقا کی اس منزل کی ترجمانی کرتے ہیں جب بدھ مت سے مقابلے کے لیے ہندو مذہب تجدید اور احیاء کے دور سے گزر رہا تھا۔پرانوں کی کہانیوں میں برہما، وشنو، شِو ،پاروتی،اُما،درگا لکشمی اور دیوی دیوتاؤں اور، رشیوں منیوں کے سینکڑوں کردار رو نما ہوتے ہیں "پُرانوں کی کہانیاں" گوپی چند نارنگ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب 1976 میں نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا، نئی دلی نے شائع کی۔ اس میں کل بائیس کہانیاں ہیں۔ پُران بقول پروفیسر گوپی چند نارنگ ’’ ہندستانی دیو مالا اور اساطیر کے قدیم ترین مجموعے ہیں۔ ہندستانی ذہن و مزاج کی آریائی اور دراوڑی تمدن اور نظریات کے ادغام کی اور قدیم ترین قبل تاریخ زمانے کی جیسی ترجمانی پرانوں کے ذریعے سے ہوتی ہے، کسی اور ذریعے سے ممکن نہیں"۔
گوپی چند نارنگ اردو کے ایک بڑے نقاد، تھیوریسٹ اور ماہر لسانیات ہیں۔ ایک ادیب، نقاد، اسکالر اور پروفیسر کے طور پر انہیں ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایک جیسی مقبولیت حاصل ہے۔ گوپی چند نارنگ کے نام یہ انوکھا ریکارڈ ہے کہ انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے ممتاز ستارہ امتیاز (اعلیٰ کارکردگی) اور حکومت ہند کی طرف سے پدم بھوشن اور پدم شری سے نوازا گیا ہے۔
ان کے کاموں کے لیے انہیں اور بھی کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ جن میں اٹلی کا مزینی گولڈ میڈل، شکاگو کا امیر خسرو ایوارڈ، غالب ایوارڈ، کینیڈین اکیڈمی آف اردو لینگویج اینڈ لٹریچر ایوارڈ، اور یورپی اردو رائٹرز سوسائٹی ایوارڈ شامل ہیں۔ ساہتیہ اکادمی نے انہیں 2009 میں اپنی باوقار فیلوشپ سے بھی نوازا تھا۔
نارنگ نے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ان کا شمار اردو کے مضبوط حامیوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ اس حقیقت پر افسوس کرتے ہیں کہ اردو زبان سیاست کاری کا شکار رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اردو کی جڑیں ہندوستان میں ہیں اور ہندی دراصل اردو زبان کی بہن ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS