Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : قرۃالعین حیدر

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : نیشنل بک ٹرسٹ، نئی دہلی

سن اشاعت : 1995

زبان : Urdu

موضوعات : خواتین کی تحریریں, افسانہ

ذیلی زمرہ جات : کہانیاں/ افسانے

صفحات : 261

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 81-237-1247-2

معاون : ادارہ ادبیات اردو، حیدرآباد

قرۃ العین حیدر کی منتخب کہانیاں
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

قرة العین حیدر عہدجدید کی وہ فکشن نگار تھیں جن پر اردو ادب ہمیشہ ناز کرتا رہے گا۔ قرة العین حیدر اور ان جیسی تخلیقی صفات و کمالات رکھنے والی شخصیت کسی بھی زبان اور کسی بھی عہد میں صدیوں میں جنم لیتی ہے۔قرة العین حیدرنے اپنے تخلیقی سفر کا آغاز تاریخ کی نبض پر ہاتھ رکھ کر شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے عالمی ادب پر پھیل گئیں،روشنی کی رفتار،سینٹ فلورا آف جارجیا کے اعترافات اور فوٹو گرافر وغیرہ ان کےایسے افسانے ہیں جو ان کی تاریخ و ادب سے دلچسپی کی گواہی دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔انھو ں نے مشرقی پاکستان (بنگال)کے امیر طبقے کے ہاتھوں غریب محنت کشوں کے استحصا ل کے خلاف "چائے کے باغ" جیسی درد ناک کہانی قاریئن کے سامنے پیش کی اوراسی دور میں انھوں نے اگلے ”جنم موہے بٹیا نہ کیجو”جیسی عہد وآفرین کہانی لکھ کر عورت ذات کی حالت و کیفیت، زبوں حالی اور معاشرے کے ایک المیہ کو اس انداز میں تحریر کیا ہے کہ یہ تحریر ادب عالیہ کا لافانی کارنامہ بن گئی ۔زیر تبصرہ کتاب قرۃ العین حیدر کے چند معروف افسانوں کا عمدہ انتخاب ہے، اس کتاب میں ،قلندر، کارمن، فوٹو گرافر ، جگنو کی دنیا، ملفوظات حاجی گل بابا بیکتاشی، کہرے کے پیچھے، ،حسب نسب، ڈالن والا، لکڑ بگے کی ہنسی، اور اگلے جنم میں موہے بٹیا نہ کیجو شامل ہیں ۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف


قرۃ العين حيدر 20 جنوری، 1926ء میں اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سجاد حیدر یلدرم اردو کے پہلے افسانہ نگار شمار کیے جاتے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان چلا گیا۔ 1959ء میں ان کا ناول آگ کا دریا منظر عام پر آیا جس پر پاکستان میں بہت ہنگامہ ہوا۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے بھارت واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ بطور صحافی کام کرتی رہیں اور افسانے اور ناول بھی لکھتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ادبی تراجم بھی کیے۔ ان کی کتابوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے 1964ء تا 1968ء ماہنامہ امپرنٹ کی ادارت کی اور السٹریٹیڈ ویکلی آف انڈیا میں اداریہ لکھتی رہیں۔ ان کی کتابیں انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوئی ہیں۔ ان کے سبھی ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کا درد صاف نظر آتا ہے۔ ان کے دو ناولوں آگ کا دریا اور آخر شب کے ہم سفر کو اردو ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔
آخرِ شب کے ہم سفر کے لیے 1989ء میں انہیں بھارت کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ انعام سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 1985ء میں پدم شری اور 2005ء میں پدم بھوشن جیسے اعزازات بھی دیے۔ 11 سال کی عمر سے ہی کہانیاں لکھنے والی قرۃ العین حیدر کو اردو ادب کی ورجینیا وولف کہا جاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اردو ادب میں سٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا۔ اس تکنیک کے تحت کہانی ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں چلتی ہے۔ ان کی وفات 21 اگست 2007ء کو نوئیڈا میں ہوئی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں مدفون ہوئیں۔  

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے