Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : معید رشیدی

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی

سن اشاعت : 2011

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : شاعری

صفحات : 145

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 978-93-81029-37-4

معاون : معید رشیدی

تخلیق، تخئیل اور استعارہ
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

شعریات میں تخلیق، تخئیل اور استعارہ کا استعمال شعوری یا لاشعوری طور پر ہوتا ہی ہے۔اس کے استعمال سے شعریات پراثر، معنی خیز اور دلچسپ ہوجاتے ہیں۔پیش نظرمعید رشیدی کی اسی موضوع پر اہم کتاب "تخلیق ،تخئیل اور استعارہ" ہے۔رشدی نئی نسل کے زیرک اور تخلیقی ذہن رکھنے والے ادیب ہیں۔ادب مبادیات اور اس کی بوطیقا کے وہ اوراق جو تخلیق،تخئیل اور استعارے کےجو بھید ہیں ان کی گرہ کشائی اور فہم معید رشیدی نے اس کتاب میں کی ہے۔بقول زبیر رضوی"کنایہ، تمثیل،استعارہ،جیسے مباحث پر لکھتے ہوئے معید رشیدی نے درمیان سے سرا نہیں پکڑا ،وہ ادب فہمی کے مختلف مرحلوں پر اپنے سرچشموں کی طرف واپس آجاتے ہیں۔اس سلسلے میں ان کی تفہیم کا رویہ خاصہ مستحکم اور روشن ہے۔"

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

معید رشیدی کی پیدائش کانکی نارہ (شمالی کلکتہ) میں 1988 کو  ہوئی ۔ وہ ہمارے عہد کے تازہ فکر شاعر ہیں۔انھوں نے جواہرلعل نہرویونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ دہلی یونیورسٹی سے ایم فل کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ’جدید غزل کی شعریات‘ پرانھیں (بحیثیت استاد)پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی۔ وہ تین سال تک آل انڈیا ریڈیو کے دہلی اسٹیشن سے کمپیئر کی حیثیت سے وابستہ رہے۔ انھوں نے تین سال تک قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی میں بطور رسرچ اسسٹنٹ اپنی خدمات انجام دیں۔ 2013میں انھیں ساہتیہ اکادمی (دہلی) نے نوجوان ادیب کی حیثیت سے قومی اعزاز سے نوازا۔وہ چھے کتابوں کے مصنف ہیں۔ ’تخلیق، تخئیل اور استعارہ‘ ان کی شہرت کی اصل وجہ بنی۔ مومن خاں مومن پر ان کی کتاب علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی گئی اور یونیورسیٹیوں میں اعتبار کو پہنچی۔ریختہ فاؤنڈیشن نے ان کا شعری مجموعہ اردو(آخری کنارے پر) اور ہندی(عشق) دونوں زبانوں میں شائع کیا ہے۔وہ ہندوستان اور ہندوستان سے باہر کئی مشاعروں میں شرکت کرچکے ہیں۔  فی الحال وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ ہیں اور درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ 
معیدرشیدی کی شاعری تجربات، مشاہدات، جذبات اور احساسات کے تنوع میں ظلمت کو نور کا حوالہ بناتی ہے۔ ذات کی پیچیدگیوں میں اترکر کائنات کے رموز دریافت کرتی ہے۔ ظاہر و باطن کے امتزاج سے تخلیقی دنیا تشکیل کرتی ہے جس کی بنیاد یں لفظ اور اس کے متعلقات، معنی اور اس کے اسرار فراہم کرتے ہیں۔ 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے