Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

انکی پیدائش 06؍جنوری 1928ء کو اپنے ننہال موضع اوگانواں، ضلع پٹنہ میں ہوئی۔ ان کے والد حکیم ابوالظفر سیّد محمد قادری شہر گیا کے محلہ معروف گنج میں رہتے تھے۔ ابتدائی اور اردو فارسی کی تعلیم مقامی مکتب اور مدرسہ سے حاصل کی۔ عربی کی تعلیم کے لئے 1939ء اپنے ماموں مولانا سید فصیح احمد صاحب کے ساتھ سرونج (ریاست ٹونک) چلے گئے۔ جہاں وہ سرکاری مدرسہ میں عربی کے استاد تھے۔1941ء سے 1944ء تک دارالعوام دیوبند میں عربی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انگریزی کی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ اور اپنے شہر کے ایک اسکول میں داخلہ لیا بدقسمتی سے 1946ء کے آخری مہینوں میں پورے بہار میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ آگ اور خون کا طوفان اتنی شدت اختیار کرگیا کہ سارا انتظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ مجبوراً انھیں تعلیم سلسلہ جاری رکھنے کے لئے اپنے نانا مولانا سید حسین صاحب کے پاس حیدر آباد دکن جانا پڑا۔ لیکن چند ماہ بعد ہی وہاں زبردست طاعون کی وبا پھیلنے کی وجہ انھیں اپنے وطن واپس آنا پڑا اور گیا کالج سے آئی کام تک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سول کورٹ گیا میں بطور محرر بحال ہوگئے۔ یہ 1956ء کی بات ہے۔ دسمبر 1992ء میں ملازمت سے سبکدوش ہوکر گیا میں ہی مقیم ہوئے۔
دیوبند میں علمی و ادبی ماحول میں قیام کے دوران شاعری کی داغ بیل پڑی۔ دوستوں کے مشورے سے 1963ء میں سحابِ سخن حضرتِ ابرار حسنی گنّوری بدایونی کے آگے زانوئے تلمز تہ کیا۔ استاد محترم نے انھیں 1968ء میں فارغ الاصلاح کردیا۔
فرحتؔ قادری 10؍دسمبر 2016ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے