فہرست
نظمیں
تحسین ناشناس
شاعر
عالم ہوش میں آ
نظیر اکبرآبادی
نیا گیت
نیلی ناگن
موسیقی
چلا گیا
خدا حافظ
ارادے
بشارت
صبح نو
جوہری بم
اندیشے
ایلورا
امید
پیام اقبال
سرو
گل
آفتاب تازہ
جمنا کی فریاد
کاروان زندگی
نقش نا تمام
رقاصہ
نیا دور
کی ہیم
نقوش ساحل
گل نغمہ
عالم آشوب
جواہر لال نہرو
سالار جنگ میوزیم
طیبہ
غزلیں
مری محفل حسن میں یاد کیسی
تکلم کا جو ہر عیاں کردیا
قفس میں بھی مری خوے پر افشانی نہیں جاتی
دل حق نما حق نگر مل گیا
محبت میں ذوق نظر مل گیا
وہ بے خمار ہے لیکن یہ بے خمار نہیں
کیف جو روح پہ طاری ہے تجھے کیا معلوم
ہواؤں میں پیام برہمی ہے
ہوش وخرد سے بیگانہ جا
روشن سحرو شام ہے ایوان تمنا
طلسم فکر وفریب نظر ہے کیا کہیے
ظلمت شب ہی سحر ہو جاے گی
عزم وتخیل کی سخت خامی
زندگی خون میں نہائی ہے
ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ
موج ساحل سے جو ٹکراتی ہے
زہے سوز کلام عاشقانہ 128
زہے سوز کلام عاشقانہ
درد کو نچا دکھانا آگیا
شوق کی نکتہ دانیاں نہ گئیں
زہر غم ہنس ہنس کے پینا چاہیے
دور گر د خس وخاشاک ہوئی جاتی ہے
ماہ نو ڈوب گیا ماہ تمام آتا ہے
وقت کے ہر پل سے امرت رس نچوڑ
خوشی یا د آئی نہ غم یاد آئے
کسی چمن میں بھی انعام جستجو نہ ملا
ترے حضور چمکتے ہیں مہرو ماہ کہاں
بیاں بانوں پہ زندانوں پہ ویرانوں پہ کیا گزری
بے باک شنا در ہمت کی توہین گوارا کیا کرتے
ہمت کے چراغوں سے روشن ہر را ہ گزر ہوجاتی ہے
خوش جمالوں کی یاد آتی ہے
اے جان تمنا میں زرا انداز کرم شامل کردے
فہرست
نظمیں
تحسین ناشناس
شاعر
عالم ہوش میں آ
نظیر اکبرآبادی
نیا گیت
نیلی ناگن
موسیقی
چلا گیا
خدا حافظ
ارادے
بشارت
صبح نو
جوہری بم
اندیشے
ایلورا
امید
پیام اقبال
سرو
گل
آفتاب تازہ
جمنا کی فریاد
کاروان زندگی
نقش نا تمام
رقاصہ
نیا دور
کی ہیم
نقوش ساحل
گل نغمہ
عالم آشوب
جواہر لال نہرو
سالار جنگ میوزیم
طیبہ
غزلیں
مری محفل حسن میں یاد کیسی
تکلم کا جو ہر عیاں کردیا
قفس میں بھی مری خوے پر افشانی نہیں جاتی
دل حق نما حق نگر مل گیا
محبت میں ذوق نظر مل گیا
وہ بے خمار ہے لیکن یہ بے خمار نہیں
کیف جو روح پہ طاری ہے تجھے کیا معلوم
ہواؤں میں پیام برہمی ہے
ہوش وخرد سے بیگانہ جا
روشن سحرو شام ہے ایوان تمنا
طلسم فکر وفریب نظر ہے کیا کہیے
ظلمت شب ہی سحر ہو جاے گی
عزم وتخیل کی سخت خامی
زندگی خون میں نہائی ہے
ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ
موج ساحل سے جو ٹکراتی ہے
زہے سوز کلام عاشقانہ 128
زہے سوز کلام عاشقانہ
درد کو نچا دکھانا آگیا
شوق کی نکتہ دانیاں نہ گئیں
زہر غم ہنس ہنس کے پینا چاہیے
دور گر د خس وخاشاک ہوئی جاتی ہے
ماہ نو ڈوب گیا ماہ تمام آتا ہے
وقت کے ہر پل سے امرت رس نچوڑ
خوشی یا د آئی نہ غم یاد آئے
کسی چمن میں بھی انعام جستجو نہ ملا
ترے حضور چمکتے ہیں مہرو ماہ کہاں
بیاں بانوں پہ زندانوں پہ ویرانوں پہ کیا گزری
بے باک شنا در ہمت کی توہین گوارا کیا کرتے
ہمت کے چراغوں سے روشن ہر را ہ گزر ہوجاتی ہے
خوش جمالوں کی یاد آتی ہے
اے جان تمنا میں زرا انداز کرم شامل کردے
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.