مزامیر
کلام حیدری
باقی نہ رہے زمزمہؑ دیر و حرم
جوش ملیح آبادی
شب ور وز تماشا
وحید اختر
ہمارا خیر ہے کوئی نہ کوئی شر ہم سے
عزیز قیسی
چلو آؤ‘ شہر نحوست سے نکلیں
افتخار نسیم
تیرے آنکھوں کے کٹہرے میں سبھی مجرم ہیں
فہیم جوزی
مرے جسم کے گوشت کو ریزوں ‘یزروں میں تقسیم کر دو
فہیم جوزی
کبھی کچھ ہمارے مقدر میں تھا
فہیم جوزی
یہ ایک دیکھا ہوا سا چہرہ
احمد سوز
آپ سے میں نے کہا تھا کہ اجالوں کے لئے
شعیب شمس
تسلسل کی یکرگ آندھی میں بہتے چلے جارہے ہیں
فخر رضوی
سیاہ پرچم اٹھائے آخر
نصر حمید خلش
کرب احساس
اکمل اجملی
ساتواں در
فرخ درانی
در د دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا
مصطفیٰ زیدی
جب مجھلیوں نے آخری دیدار کر لیا
پرکاش فکری
کھڑ کی کے پٹ نہ کھول کہ باہر ہے تیز
پرکاش فکری
حالانکہ ابر ٹوٹ کے برسا تھا پیاس پر
سلطان اختر
میں جانتا تھا لڑ نہ سکے گا وہ ڈھنگ سے
سلطان اختر
کل تک ئی آئینہ بڑا اینٹھتا رہا
علیم اللہ حالی
وہ مرے نزدیک سے ہوکر گیا
علیم اللہ حالی
لباس دیکھا تو قوس قزح کی یاد آئی
ابرار اعظمی
آرزوؤں کا دامن سلگتا رہا‘ گرم آنسو کا قطرہ بکھر تا رہا
احمد تبسم
کیا مرحلہ سماعت صبر آزما کا ہے
من موہن تلخ
بدلی نہ اس کی روح کسی انقلاب میں
ناصر کاظمی
خشک تالابوں میں کوئی گندگی باقی نہیں
صاجد الباقری
شجر زندگی کا نہ گر جائے کٹ کر
ساجد اثر
میں کس خیال سے شامل ہوا ڈھلانوں میں
چندر پرکاش شاد
وہ کہہ رہا ہے مرے گھر میں آج فاقہ ہے
غلام مرتضیٰ راہی
اب اپنا سایہ بھی کو سمجھائی دیتا نہیں
فارغ بخاری
جو انیاں ہیں مری جاں جو انیاں پھر بھی
جعفر طاہر
لارنس آف تھیلبیا
احمد ندیم قاسمی
الف لیلہ کا ایک گمشدہ ورق
رشید امجد
بلائنڈ پر زم
مظہر الاسلام
خیر من النوم
شبیر احمد
مصلوب نسلیں
علی حیدر ملک
ملاقات
موریاوگائی
بھوک ہی بھوک
شانتنو قیصر
کنکریٹ شاعری
وہاب اشرفی
خلیل الرحمٰن اعظمی ایک شخصی مطالعہ
محمد مثنیٰ
لفظوں کاپل
ندا فاضلی
سوا دو صوت
قارئین
چھپتے چھپتے
کلام حیدری
YEAR1971
CONTRIBUTORSundarayya Vignana Kendram, Hyderabad
PUBLISHER The Cultural Academy, Gaya
YEAR1971
CONTRIBUTORSundarayya Vignana Kendram, Hyderabad
PUBLISHER The Cultural Academy, Gaya
مزامیر
کلام حیدری
باقی نہ رہے زمزمہؑ دیر و حرم
جوش ملیح آبادی
شب ور وز تماشا
وحید اختر
ہمارا خیر ہے کوئی نہ کوئی شر ہم سے
عزیز قیسی
چلو آؤ‘ شہر نحوست سے نکلیں
افتخار نسیم
تیرے آنکھوں کے کٹہرے میں سبھی مجرم ہیں
فہیم جوزی
مرے جسم کے گوشت کو ریزوں ‘یزروں میں تقسیم کر دو
فہیم جوزی
کبھی کچھ ہمارے مقدر میں تھا
فہیم جوزی
یہ ایک دیکھا ہوا سا چہرہ
احمد سوز
آپ سے میں نے کہا تھا کہ اجالوں کے لئے
شعیب شمس
تسلسل کی یکرگ آندھی میں بہتے چلے جارہے ہیں
فخر رضوی
سیاہ پرچم اٹھائے آخر
نصر حمید خلش
کرب احساس
اکمل اجملی
ساتواں در
فرخ درانی
در د دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا
مصطفیٰ زیدی
جب مجھلیوں نے آخری دیدار کر لیا
پرکاش فکری
کھڑ کی کے پٹ نہ کھول کہ باہر ہے تیز
پرکاش فکری
حالانکہ ابر ٹوٹ کے برسا تھا پیاس پر
سلطان اختر
میں جانتا تھا لڑ نہ سکے گا وہ ڈھنگ سے
سلطان اختر
کل تک ئی آئینہ بڑا اینٹھتا رہا
علیم اللہ حالی
وہ مرے نزدیک سے ہوکر گیا
علیم اللہ حالی
لباس دیکھا تو قوس قزح کی یاد آئی
ابرار اعظمی
آرزوؤں کا دامن سلگتا رہا‘ گرم آنسو کا قطرہ بکھر تا رہا
احمد تبسم
کیا مرحلہ سماعت صبر آزما کا ہے
من موہن تلخ
بدلی نہ اس کی روح کسی انقلاب میں
ناصر کاظمی
خشک تالابوں میں کوئی گندگی باقی نہیں
صاجد الباقری
شجر زندگی کا نہ گر جائے کٹ کر
ساجد اثر
میں کس خیال سے شامل ہوا ڈھلانوں میں
چندر پرکاش شاد
وہ کہہ رہا ہے مرے گھر میں آج فاقہ ہے
غلام مرتضیٰ راہی
اب اپنا سایہ بھی کو سمجھائی دیتا نہیں
فارغ بخاری
جو انیاں ہیں مری جاں جو انیاں پھر بھی
جعفر طاہر
لارنس آف تھیلبیا
احمد ندیم قاسمی
الف لیلہ کا ایک گمشدہ ورق
رشید امجد
بلائنڈ پر زم
مظہر الاسلام
خیر من النوم
شبیر احمد
مصلوب نسلیں
علی حیدر ملک
ملاقات
موریاوگائی
بھوک ہی بھوک
شانتنو قیصر
کنکریٹ شاعری
وہاب اشرفی
خلیل الرحمٰن اعظمی ایک شخصی مطالعہ
محمد مثنیٰ
لفظوں کاپل
ندا فاضلی
سوا دو صوت
قارئین
چھپتے چھپتے
کلام حیدری
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.