aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جدید شعرا میں مجید امجد کا قد خاصابلند ہے،ان کی شاعری کا اہم ترین پہلو عام روزمرہ زندگی کے آئینے میں اپنی محرومیوں اوراداسیوں کا عکس دیکھنا ہے،وہ محسوسات و جذبات کےشاعرہیں،ان کی شاعری میں قدم قدم پر تنہائیوں کے جال بھی نظر آتے ہیں،ان کا احساس بے ثباتی و ناپیداری اور زندگی کی بے حاصلی و بے مصرفی کے تصور سے پیدا ہوتا ہے،ان کی شاعر ی تلاش و جستجو سے بھری پڑی ہے، ان کی شاعری میں ایسے الفاظ اور الفاظ کا ایسا عمدہ استعمال کیا گیا ہےجس نے ان کی شاعری میں چار چاند لگادئیے ہیں۔شاعری کی خوبصورتی الفاظ کے ٹکراو سے پیدا ہونے والی موسیقیت کی وجہ سے دوبالا ہو جاتی ہے۔ مجید امجد واحد شاعر ہیں جنھوں نے الفاظ کے ٹکراؤ سے منظر کشی اور موسقیت کا کام لیا ہے۔ زیر نظر مجید امجد کی کلیات ہے جس میں چار حصوں کے تحت ان کا مطبوعہ و غیر مطبوعہ تمام کلام شامل ہے۔
Majid Amjad was born at Jhang (Pakistan) on June 29, 1914. After completion of his Bachelor in Arts from Lahore, Majid worked for several years as an editor of a semi-government journal, Arooj-e-Jhang. A major part of his life was spent in Sahiwaal (Montgomery), from where he retired as an Assistant Food Controller, in 1972. He died on 11th May, 1976. His complete poetical works containing about 600 pages of ghazals and nazms, titled Loh-e-Dil, were published posthumously in 1987.
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS