سرورق
فہرست مضامین
دیباچہ
انتساب
تحریر دلپذیر
حمد
کرشمۂ عشق
نعت
نعت
منقبت حیدر کرار
جب اٹھا بنیا سے سر حسن کی دیوار کا
غزلیات
ردیف الف
مدت سے شیفتہ ہوں کسی رشک حور کا
کوئی ساعت کا مہماں ہے مریض ناتواں تیرا
حیراں ہوں میں وہ شوخ پری وش کدھر گیا
تمہارا تو یہ شیوہ ہے وعدہ سے دل لگا لینا
ہے عشق مرے دل میں کسی زہرہ جبیں کا
ہم نے دنیا میں آکے کیا دیکھا
اگر پھیلے ذرا بھی نور شمع روئے جاناں کا
فراق یار نے اس درجہ اہتمام کیا
سچ کہتے ہیں کچھ غیر مقدر نہیں ملتا
جور و جفائے یار کا میں نے گلا کیا
کیا تعجب ہے جو اٹھے پردہ روئے یار کا
اٹھایا لطف ہم نے کچھ نہ اپنی زندگانی کا
مجھ سے تحریر جو وصف رخ پرنور ہوا
تیرے ابرو پہ بل آیا تو ہوتا
لبریز کرے لطف کریمانہ کسی کا
ملے ہیں خاک میں صد حیف شاہان جہاں کیا کیا
شکر ہے صد شکر ہے ملنے کا ساماں ہو گیا
گرد صحرا تہ افلاک میں ناشاد ہوا
نالۂ گرم زباں سے جو نکل جائیگا
اور کیا تجھ سے بس اے عیسی دوراں ہوتا
آج کل زیب سناں اپنا بھی سر ہو جائیگا
کبھی تصور زلف رسا نہیں جاتا
کیا ہے یار نے وعدہ جو شب کو آنے کا
کس مزے کا وقت وہ تھا پاس جب دلدار تھا
شب کو کچھ آنکھوں سے میری خوں ٹپک کر رہ گیا
عجب عالم بپا تھا جس صوت لن ترانی کا
ردیف بائے
ترک الفت کیلئے کرتے ہیں سب اصرار اب
سونچتا رہتا ہوں ترکیبیں ہزاروں رات دن
ہم سے مر کر بھی نہ چھوٹیکا مکان کوئے دوست
ہو مقابل اس رخ روشن سے کیونکر آفتاب
ردیف تائے
بے سبب ہے وہ خفا کیا باعث
ردیف جیم
کرتا ہے اب دعا یہ تیرا مبتلائے رنج
ردیف ثائے
بلبل شیدا کا کر نالۂ مستانہ آج
یار کے گھر تک میں جاؤں کس طرح
ناتواں ہیں کیا تھائیں بار غم اچھی طرح
ردیف حائے
تیرا ہے خود بخود رنگ بدن سرخ
ردیف خائے
ہے خاک بسر صبا مرے بعد
ردیف دال
رہے اے ترک ترا کنج شہیداں آباد
اے سنگدل جفا جو کچھ رحم بھی ذرا کر
معمور ہے وصف رخ دلدار سے کاغذ
ردیف ذال
ردیف رائے
آئے ہیں بادہ نوش بڑی آن بان پر
گردش گردوں اثر ہوگی عیاں بالائے سر
تمہیں کیا لف آتا ہے ہماری داستاں سن کر
مجھ کو لے چلنے کو ہے باد بہاری تیار
تڑپتے ہیں بلکتے اور سردھنتے ہیں فرقت میں
اس قدر ظلم تو اے بانیٔ بیداد نہ کر
فرہاد شیفتہ ہیں مرے نونہال پر
وہ شہسوار ہم سے کہاں بچ کے جائیگا
ریف ذائے
ہاتھ ملتا ہوں قدم کو تیرے اے جان چھوڑ کر
ردیف سین
پاؤں پھیلائے مرا چاک گریباں ہر برس
رہنے دیتا نہیں مجھ کو دل مضطر خاموش
ردیف شین
ردیف ضاد
برآئے اپنے دل کی بھلا اس سے کیا غرض
ردیف صاد
غنچے کو ہے ترے دہن کی حرص
عشق میں بس یہ ہم نے پایا حظ
ردیف طا
ردیف ظا
تیرے رخ پر ہے جیسا جان جاں خط
ردیف غین
ردیف عین
ہوئے جس محفل میں نور عارض جانانہ شمع
از بس کہ سوز رنج سے ہے سینہ داغ داغ
جاتا ہے کون آپ سے جلاد کی طرف
ردیف فا
ردیف قاف
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
ردیف گاف
ہوئی الفت میں زندگانی خاک
کب شفق سے سرخ ہے اس چرخ مینائی کا رنگ
ردیف کاف
ردیف لام
پورا ہوا نہ ہائے مرا مدعائے دل
کیسی سج دھج ہے تیری اے ماہ خوباں آج کل
عشق میں الٹا اثر پاتے ہیں ہم
بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم
ردیف میم
ردیف نون
چارہ گر بیکار کیوں شرمندہ احساں کریں
ہم غم میں تیرے جان جہاں ایسے جلے ہیں
کیوں خفا ہوتے ہو محفل سے ابھی جاتے ہیں
قسمت مری ہو یاور وہ آئیں میرے گھر میں
پھنسے ہیں عابد و زاہد تمہارے دام گیسو میں
کسی کے عشق میں اب رات دن آنسو بہاتے ہیں
حسینان جہاں کی دل لگی ہوں اک تماشا ہوں
جان و دل سے اس شہ خوباں کا میں دیوانہ ہوں
پھر لگا تیر نگہ کا زخم کاری ان دنوں
کہاں ہیں اب نفوس ایسے جو کام آئیں مصیبت میں
کچھ ٹھکانا تیرا اے گردش ایام نہیں
دل کو تسکین بے تیرے اے نامہ بر ملتی نہیں
ردیف واؤ
اقرار وفا کر چکے اب تو نہ جفا ہو
وہ کبھی تشریف لائیں میرے گھر اتنا تو ہو
دی کلیجے میں جگہ ان کے نگہ کے تیر کو
گلزار ہے بہار ہے دلدار بھی تو ہو
کرتے ہیں اے دوست ہم اختر شماری رات کو
تو نے نہیں سنی کبھی بسمل کی آرزو
سوئے صحرا لئے جاتا ہے یہ درد نہاں مجھ کو
کون کہتا ہے تم ادا نہ کرو
خبر کر دے صبا جا کر مدینے میں یہ حضرت کو
نہیں ملتا کسی صورت سے جوان کا ذرا نقشہ
ردیف ہائے
رفتار میں ہے اب تو پھبن اور زیادہ
رطب و یابس میں نمایاں تیری قدرت دیکھی
ردیف یائے معروف
غیر حالت رات سے ہے عاشق دلگیر کی
ملے گر چاشنیٔ لطف وصل یار تھوڑی سی
سنتے نہیں جب تک وہ حقیقت مرے دل کی
یا الٰہی اب دکھا مجھ کو فضا برسات کی
کبھی حالت نہ دیکھی تو نے اے رشک قمر میری
نہ بر آئی نہ بر آئی تمنائے دلی میری
اب کے انکار کریں گے تو یہ حالت ہوگی
مرقع ہوں میں عبرت کا میں ہوں تصویر حیرت کی
کسی کو کیا پڑی ہے جو سنے میری مصیبت کی
نہ کی آپ نے قدر دانی ہماری
ردیف یائے مجہول
آتے جاتے ہزاروں دیکھے ہیں
ناک میں دم ہے ہمارا طعنہ اغیار سے
مجھ کو ترے فراق میں خواہش قضا کی ہے
اک شور کو بکو ہے پڑا میری آہ سے
کیا بات ہے جو سر بگریبان ہو گئے
کوئی اس کے وصل کی تدبیر ہونی چاہئے
پیام شوق پر مجھ سے وہ ظالم کیوں بگڑتا ہے
دیکھ ادھر بھی ہمیں نظروں سے گرانیوالے
بتوں کے عشق میں دل ہر گھڑی حیران رہتا ہے
ناسور مدتوں سے ہمارے جگر میں ہے
تری فرقت میں مجھ کو بے کلی ہے
خدا نے اس صنم کی حور کی صورت بنائی ہے
دور جب سے کہ ہوا کوچۂ جاناں ہم سے
آج گلشن میں کوئی ماہ لقا آنے کو ہے
آنکھیں تیری منتظر ہیں دل تیرا مشتاق ہے
سنے جو شب کو مرے نالے اس نے فرقت کے
ڈستے ہیں لاکھوں کے دل میں ناگ گیسو آپ کے
روئے انور پر فدا کیوں نہ بھلا جان کروں
غربت نے شہر شہر کیا در بدر مجھے
عجب ذات تیری مرے کبریا ہے
وہ مجھ پہ ترحم کی نظر کرتا نہیں ہے
ہوا اسکے کوچے کی کیا جانفزا ہے
مژدہ اے دل آج قاتل بر سر بیداد ہے
عید آئی شاد و خورم ہر مسلماں آج ہے
مستزاد
تیرا عاشق ہر ایک جانی ہے
خمسہ برغزل حضرت فصیح الملک داغ مرحوم
تاریخ رحلت حکیم ابوالکمال سید ضامن علی صاحب
تاریخہائے انتقال پر ملال جناب پیر حیات محمد صاحب مرحوم
قطعات تاریخ از مصنف
تاریخ انتقال منشی حیات بخش صاحب رسا مرحوم
تاریخ وفات خواجہ محمد شاہ صاحب چشتی
قطعات تاریخ رحلت شمس العلما مولانا الطاف حسین حالی
قطعات مشعر بر تاریخ رحلت مولوی عبدا لاحد
تاریخ رحلت جناب حکیم غلام علی صاحب
تاریخ رحلت ابوالعلائی سید شاہ محمد نذیر احسن صاحب
تاریخ رحلت شمس العلما مولوی عبدالوہاب صاحب
تاریخ رحلت مادر مادر مصنف فعل الجنۃ مثواہ
تاریخ انتقال ہمشیرہ مصنف کرشمۂ عشق
تاریخ ولادت ابوالمحاسن محمد فضل حق
تاریخ وفات اکبر
تاریخ رحلت حکیم عابد علی صاحب کوثر خیر آبادی
تاریخ انتقال حافظ محمد صدیق صاحب برادر مولوی محمد شفیق
تاریخ ارتحال پیر محمد حیات صاحب رئیس اعظم
تاریخ انتقال پر ملال اہلیہ شفیقی محمد شفیق
خاتمۃ الطبع کتاب مستطاب تنویرالخیال
اکرم ۔ جناب حافظ محمد اکرم صاحب پونہ
قطعات تاریخ دیوان کرشمہ عشق
آثم ۔ جناب عبداللطیف خان صاحب مالیگانوی
افسر ۔ جناب منظور احمد صاحب امروہوی
اطہر ۔ جناب مولوی شفیق صاحب گرداری مقیم
امیر۔ جناب منشی امیر بخش صاحب
انور ۔ جناب مولوی نور احمد صاحب ۔ مقیم تالتالین کلتہ
بشیر ۔ جناب محمد اسمٰعیل صاحب شاگرد حضرت مقصد
تاج ۔ جناب محمد وقار علی صاحب صدیقی امروہوی
بلیغ ۔ جناب مولانا محمد وزیر خان صاحب
خلیق ۔ جناب منشی محمد خلیق
حنیف ۔ جناب محمد حنیف صاحب کامٹور
خلش ۔ جناب منشی جگیشر پرشاد صاحب
رنجور ۔ عالی جناب شمس العلما مولانا محمد یوسف جعفری
سردار ۔ جناب غلام محی الدین صاحب
رفیق ۔ جناب منشی رفیق محمد خان صاحب
دقیق ۔ جناب عبدالغفور صاحب
جناب شفیق جونپوری
سیفی ۔ جناب غلام عباس صاحب
صابر ۔ جناب نور احمد صاحب رئیس
صدیق ۔ جناب محمد صدیق صاحب
نادر ۔ جناب دین محمد صاحب
قیس جناب محمد عبد الباسط صاحب مہونوی
ناطق ۔ جناب منشی محمد عبد القدو صاحب انصاری
غریق ۔ جناب حافظ محمد نبی بخش صاحب
طالب ۔ جناب مولوی محمد یوسف صاحب
ہنر ۔ جناب منشی محمد نجیب اللہ صاحب مالیگانوی
قطعات تاریخ طبع
سرمایۂ عشرت
سرورق
فہرست مضامین
دیباچہ
انتساب
تحریر دلپذیر
حمد
کرشمۂ عشق
نعت
نعت
منقبت حیدر کرار
جب اٹھا بنیا سے سر حسن کی دیوار کا
غزلیات
ردیف الف
مدت سے شیفتہ ہوں کسی رشک حور کا
کوئی ساعت کا مہماں ہے مریض ناتواں تیرا
حیراں ہوں میں وہ شوخ پری وش کدھر گیا
تمہارا تو یہ شیوہ ہے وعدہ سے دل لگا لینا
ہے عشق مرے دل میں کسی زہرہ جبیں کا
ہم نے دنیا میں آکے کیا دیکھا
اگر پھیلے ذرا بھی نور شمع روئے جاناں کا
فراق یار نے اس درجہ اہتمام کیا
سچ کہتے ہیں کچھ غیر مقدر نہیں ملتا
جور و جفائے یار کا میں نے گلا کیا
کیا تعجب ہے جو اٹھے پردہ روئے یار کا
اٹھایا لطف ہم نے کچھ نہ اپنی زندگانی کا
مجھ سے تحریر جو وصف رخ پرنور ہوا
تیرے ابرو پہ بل آیا تو ہوتا
لبریز کرے لطف کریمانہ کسی کا
ملے ہیں خاک میں صد حیف شاہان جہاں کیا کیا
شکر ہے صد شکر ہے ملنے کا ساماں ہو گیا
گرد صحرا تہ افلاک میں ناشاد ہوا
نالۂ گرم زباں سے جو نکل جائیگا
اور کیا تجھ سے بس اے عیسی دوراں ہوتا
آج کل زیب سناں اپنا بھی سر ہو جائیگا
کبھی تصور زلف رسا نہیں جاتا
کیا ہے یار نے وعدہ جو شب کو آنے کا
کس مزے کا وقت وہ تھا پاس جب دلدار تھا
شب کو کچھ آنکھوں سے میری خوں ٹپک کر رہ گیا
عجب عالم بپا تھا جس صوت لن ترانی کا
ردیف بائے
ترک الفت کیلئے کرتے ہیں سب اصرار اب
سونچتا رہتا ہوں ترکیبیں ہزاروں رات دن
ہم سے مر کر بھی نہ چھوٹیکا مکان کوئے دوست
ہو مقابل اس رخ روشن سے کیونکر آفتاب
ردیف تائے
بے سبب ہے وہ خفا کیا باعث
ردیف جیم
کرتا ہے اب دعا یہ تیرا مبتلائے رنج
ردیف ثائے
بلبل شیدا کا کر نالۂ مستانہ آج
یار کے گھر تک میں جاؤں کس طرح
ناتواں ہیں کیا تھائیں بار غم اچھی طرح
ردیف حائے
تیرا ہے خود بخود رنگ بدن سرخ
ردیف خائے
ہے خاک بسر صبا مرے بعد
ردیف دال
رہے اے ترک ترا کنج شہیداں آباد
اے سنگدل جفا جو کچھ رحم بھی ذرا کر
معمور ہے وصف رخ دلدار سے کاغذ
ردیف ذال
ردیف رائے
آئے ہیں بادہ نوش بڑی آن بان پر
گردش گردوں اثر ہوگی عیاں بالائے سر
تمہیں کیا لف آتا ہے ہماری داستاں سن کر
مجھ کو لے چلنے کو ہے باد بہاری تیار
تڑپتے ہیں بلکتے اور سردھنتے ہیں فرقت میں
اس قدر ظلم تو اے بانیٔ بیداد نہ کر
فرہاد شیفتہ ہیں مرے نونہال پر
وہ شہسوار ہم سے کہاں بچ کے جائیگا
ریف ذائے
ہاتھ ملتا ہوں قدم کو تیرے اے جان چھوڑ کر
ردیف سین
پاؤں پھیلائے مرا چاک گریباں ہر برس
رہنے دیتا نہیں مجھ کو دل مضطر خاموش
ردیف شین
ردیف ضاد
برآئے اپنے دل کی بھلا اس سے کیا غرض
ردیف صاد
غنچے کو ہے ترے دہن کی حرص
عشق میں بس یہ ہم نے پایا حظ
ردیف طا
ردیف ظا
تیرے رخ پر ہے جیسا جان جاں خط
ردیف غین
ردیف عین
ہوئے جس محفل میں نور عارض جانانہ شمع
از بس کہ سوز رنج سے ہے سینہ داغ داغ
جاتا ہے کون آپ سے جلاد کی طرف
ردیف فا
ردیف قاف
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
ردیف گاف
ہوئی الفت میں زندگانی خاک
کب شفق سے سرخ ہے اس چرخ مینائی کا رنگ
ردیف کاف
ردیف لام
پورا ہوا نہ ہائے مرا مدعائے دل
کیسی سج دھج ہے تیری اے ماہ خوباں آج کل
عشق میں الٹا اثر پاتے ہیں ہم
بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم
ردیف میم
ردیف نون
چارہ گر بیکار کیوں شرمندہ احساں کریں
ہم غم میں تیرے جان جہاں ایسے جلے ہیں
کیوں خفا ہوتے ہو محفل سے ابھی جاتے ہیں
قسمت مری ہو یاور وہ آئیں میرے گھر میں
پھنسے ہیں عابد و زاہد تمہارے دام گیسو میں
کسی کے عشق میں اب رات دن آنسو بہاتے ہیں
حسینان جہاں کی دل لگی ہوں اک تماشا ہوں
جان و دل سے اس شہ خوباں کا میں دیوانہ ہوں
پھر لگا تیر نگہ کا زخم کاری ان دنوں
کہاں ہیں اب نفوس ایسے جو کام آئیں مصیبت میں
کچھ ٹھکانا تیرا اے گردش ایام نہیں
دل کو تسکین بے تیرے اے نامہ بر ملتی نہیں
ردیف واؤ
اقرار وفا کر چکے اب تو نہ جفا ہو
وہ کبھی تشریف لائیں میرے گھر اتنا تو ہو
دی کلیجے میں جگہ ان کے نگہ کے تیر کو
گلزار ہے بہار ہے دلدار بھی تو ہو
کرتے ہیں اے دوست ہم اختر شماری رات کو
تو نے نہیں سنی کبھی بسمل کی آرزو
سوئے صحرا لئے جاتا ہے یہ درد نہاں مجھ کو
کون کہتا ہے تم ادا نہ کرو
خبر کر دے صبا جا کر مدینے میں یہ حضرت کو
نہیں ملتا کسی صورت سے جوان کا ذرا نقشہ
ردیف ہائے
رفتار میں ہے اب تو پھبن اور زیادہ
رطب و یابس میں نمایاں تیری قدرت دیکھی
ردیف یائے معروف
غیر حالت رات سے ہے عاشق دلگیر کی
ملے گر چاشنیٔ لطف وصل یار تھوڑی سی
سنتے نہیں جب تک وہ حقیقت مرے دل کی
یا الٰہی اب دکھا مجھ کو فضا برسات کی
کبھی حالت نہ دیکھی تو نے اے رشک قمر میری
نہ بر آئی نہ بر آئی تمنائے دلی میری
اب کے انکار کریں گے تو یہ حالت ہوگی
مرقع ہوں میں عبرت کا میں ہوں تصویر حیرت کی
کسی کو کیا پڑی ہے جو سنے میری مصیبت کی
نہ کی آپ نے قدر دانی ہماری
ردیف یائے مجہول
آتے جاتے ہزاروں دیکھے ہیں
ناک میں دم ہے ہمارا طعنہ اغیار سے
مجھ کو ترے فراق میں خواہش قضا کی ہے
اک شور کو بکو ہے پڑا میری آہ سے
کیا بات ہے جو سر بگریبان ہو گئے
کوئی اس کے وصل کی تدبیر ہونی چاہئے
پیام شوق پر مجھ سے وہ ظالم کیوں بگڑتا ہے
دیکھ ادھر بھی ہمیں نظروں سے گرانیوالے
بتوں کے عشق میں دل ہر گھڑی حیران رہتا ہے
ناسور مدتوں سے ہمارے جگر میں ہے
تری فرقت میں مجھ کو بے کلی ہے
خدا نے اس صنم کی حور کی صورت بنائی ہے
دور جب سے کہ ہوا کوچۂ جاناں ہم سے
آج گلشن میں کوئی ماہ لقا آنے کو ہے
آنکھیں تیری منتظر ہیں دل تیرا مشتاق ہے
سنے جو شب کو مرے نالے اس نے فرقت کے
ڈستے ہیں لاکھوں کے دل میں ناگ گیسو آپ کے
روئے انور پر فدا کیوں نہ بھلا جان کروں
غربت نے شہر شہر کیا در بدر مجھے
عجب ذات تیری مرے کبریا ہے
وہ مجھ پہ ترحم کی نظر کرتا نہیں ہے
ہوا اسکے کوچے کی کیا جانفزا ہے
مژدہ اے دل آج قاتل بر سر بیداد ہے
عید آئی شاد و خورم ہر مسلماں آج ہے
مستزاد
تیرا عاشق ہر ایک جانی ہے
خمسہ برغزل حضرت فصیح الملک داغ مرحوم
تاریخ رحلت حکیم ابوالکمال سید ضامن علی صاحب
تاریخہائے انتقال پر ملال جناب پیر حیات محمد صاحب مرحوم
قطعات تاریخ از مصنف
تاریخ انتقال منشی حیات بخش صاحب رسا مرحوم
تاریخ وفات خواجہ محمد شاہ صاحب چشتی
قطعات تاریخ رحلت شمس العلما مولانا الطاف حسین حالی
قطعات مشعر بر تاریخ رحلت مولوی عبدا لاحد
تاریخ رحلت جناب حکیم غلام علی صاحب
تاریخ رحلت ابوالعلائی سید شاہ محمد نذیر احسن صاحب
تاریخ رحلت شمس العلما مولوی عبدالوہاب صاحب
تاریخ رحلت مادر مادر مصنف فعل الجنۃ مثواہ
تاریخ انتقال ہمشیرہ مصنف کرشمۂ عشق
تاریخ ولادت ابوالمحاسن محمد فضل حق
تاریخ وفات اکبر
تاریخ رحلت حکیم عابد علی صاحب کوثر خیر آبادی
تاریخ انتقال حافظ محمد صدیق صاحب برادر مولوی محمد شفیق
تاریخ ارتحال پیر محمد حیات صاحب رئیس اعظم
تاریخ انتقال پر ملال اہلیہ شفیقی محمد شفیق
خاتمۃ الطبع کتاب مستطاب تنویرالخیال
اکرم ۔ جناب حافظ محمد اکرم صاحب پونہ
قطعات تاریخ دیوان کرشمہ عشق
آثم ۔ جناب عبداللطیف خان صاحب مالیگانوی
افسر ۔ جناب منظور احمد صاحب امروہوی
اطہر ۔ جناب مولوی شفیق صاحب گرداری مقیم
امیر۔ جناب منشی امیر بخش صاحب
انور ۔ جناب مولوی نور احمد صاحب ۔ مقیم تالتالین کلتہ
بشیر ۔ جناب محمد اسمٰعیل صاحب شاگرد حضرت مقصد
تاج ۔ جناب محمد وقار علی صاحب صدیقی امروہوی
بلیغ ۔ جناب مولانا محمد وزیر خان صاحب
خلیق ۔ جناب منشی محمد خلیق
حنیف ۔ جناب محمد حنیف صاحب کامٹور
خلش ۔ جناب منشی جگیشر پرشاد صاحب
رنجور ۔ عالی جناب شمس العلما مولانا محمد یوسف جعفری
سردار ۔ جناب غلام محی الدین صاحب
رفیق ۔ جناب منشی رفیق محمد خان صاحب
دقیق ۔ جناب عبدالغفور صاحب
جناب شفیق جونپوری
سیفی ۔ جناب غلام عباس صاحب
صابر ۔ جناب نور احمد صاحب رئیس
صدیق ۔ جناب محمد صدیق صاحب
نادر ۔ جناب دین محمد صاحب
قیس جناب محمد عبد الباسط صاحب مہونوی
ناطق ۔ جناب منشی محمد عبد القدو صاحب انصاری
غریق ۔ جناب حافظ محمد نبی بخش صاحب
طالب ۔ جناب مولوی محمد یوسف صاحب
ہنر ۔ جناب منشی محمد نجیب اللہ صاحب مالیگانوی
قطعات تاریخ طبع
سرمایۂ عشرت
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।