محفل اپنی
سُکوت
شکوت حیات
باؤجی
علی امام نقوی
روبوٹ
وریندر پٹواری
نئی شاعری نئے نام
ترتیب وتہذیب: افتخار امام صدیقی
ہول
عبداللہ کمال
دل سے یادوں کے چمن، آنکھوں سے گل منظر تمام
تجھ میں مٹی کی بوبولے
ش ک نظام
دشت میرا ہے اب نہ در میرا
ش ک نظام
چاند سا پیار
ش ک نظام
نئی زمین، نیا آسمان میرا ہے
رشید افروز
پیاس بھڑکے گی تو ہم صحرا کی جانب جائیں گے
رشید افروز
سوغات
رشید افروز
ہمارے خواب بھی اک دِن حقیقت ہو گئے ہوتے
اسعد بدایونی
کوئی منظر مرے خوابوں سے کم قیمت نہیں ہوگا
اسعد بدایونی
مرے چراغ کو یہ وہم کھائے جاتا ہے
اسعد بدایونی
بجھتے ہوئے افق سے اتری اُداس شام
اسعد بدایونی
بارش
علی ظہیر
شہر
علی ظہیر
ایک دیوار سی آتی ہے نظر کیا دیکھوں
علی ظہیر
ہنگامِ قتل
شہنشاہ مرزا
سب سے بڑا عذاب
شہنشاہ مرزا
چشمہ
شہنشاہ مرزا
کھل گیا ہم سے بہر حال جو سب سے نہ کھلا،
رؤف خیر
وہ بات اور ہی ہے جو تمہیں سنانا ہے
رؤف خیر
فرد تنی مری دشمن کو مز کرتی ہے
رؤف خیر
تر خیال ہی دِل سے نکل گیا جیسے
رؤف خیر
صحرا بسے ہوئے تھے ہماری نگاہ میں
پرتپال سنگھ بیتاب
مٹی کے ساتھ رشتے ہمارے قدیم تھے
پرتپال سنگھ بیتاب
کرتے رہے نجات کی ہرہر سبیل ہم
پرتپال سنگھ بیتاب
دور تک ہر طرف برف باری لگے
فاروق شفق
اک طرف سے دئے س بجھانے لگی
فاروق شفق
لوگوں کے اشاروں پہ اگر یوں ہی چلو گے
فاروق شفق
جوش دریا کا گیا موجیں بھی اب پاگل نہیں
فاروق شفق
یہ معجزہ آخر ہوا اپنے ہی اندر بے صَدا
شاہد میر
آنکھوں ہی آنکھوں میں جانے کیا اظہار ہوئے
شاہد میر
ہری بھری کشت خواب یکسر کئے ہوئے پائمال گذرا
شاہد میر
آنگن پھول، نشیلے موسم، چاند صنو برلوٹ گئے
مظفر ایرج
ساون آنکھوں سے اُترے جب دل آنگن میں یاد گُلاب
مظفر ایرج
ایک میں اِک تیری یادوں کی نوازش کتنی
مظفر ایرج
وہ غزل پڑھنے میں لگتا بھی غزل جیسا تھا
منور رانا
مفلسی پاسِ شرافت نہیں رہنے دے گی
منور رانا
رستے ہوئے زخموں کو دوا بھی نہیں ملتی
منور رانا
ہوتی ہے صرف دولتِ بیدار بے سبب
خالد سعید
’’شہرِ طلب میں کچھ نہ سہی بے گھری تو ہے‘‘
خالد سعید
دیوار سے دھوپ ڈھل گئی ہے
خالد سعید
کام تو اچھا نہ کیا بارش نے
عبید صدیقی
رنگ برنگی پریاں آئیں میں چپ تھا
عبید صدیقی
اک یاد وہ ہوتی ہے سہانی نہیں ہوتی
عبید صدیقی
ہم سے دُنیا نے کہا کچھ اور تھا
عبید صدیقی
سروں میں سر پھری وحشی ہوا ہے
جینت پرمار
نہیں ہے، ایسا ایک بھی رشتہ
جینت پرمار
صرف البم میں ہیں محفوظ
جینت پرمار
لہو کی جھیل میں ہے چاند کی صدا روشن
جینت پرمار
وسوسے سرگوشیاں، خنجر اُداس
شہپر رسول
جب مری سمتوں سے انجانے سفر الجھا کئے
شہپر رسول
کشادہ دل ہیں کہ ہم کو پناہ کوئی نہیں
شہپر رسول
وہ جنگجو صف شکن جو خنجر سمیٹتا تھا
رونق شہری
امتحانی مرے لمحوں کا نتیجہ سُن لے
رونق شہری
شفیق رُت کو مزاج برہم پُکارتا تھا
رونق شہری
دل کو پہلے لہو لہو کرنا
پرکاش تیواری
جاگتی حسرتوں کا پودا ہوں
پرکاش تیواری
تھا آئینے کا عکس، عکس میں رہا
پرکاش تیواری
چمن کے پتّے پتّے پر خزاں کے سائے بیٹھے ہیں
پرکاش تیواری
جو کچھ بھی یہ جہاں کی، زمانے کی، گھر کی ہے
عبدالاحد ساز
میں ریگِ نیست پہ ڈھلتا سا برگِ آوارہ
عبدالاحد ساز
بند فصلیں شہر کی توڑیں، ذات کی گر ہیں کھولیں
عبدالاحد ساز
چھڑے بھی تار مگر بے بسی کے جال بنے
عبدالاحد ساز
دُکھ شجر ہیں بے ثمر ہو جائیں کیا
حامد اقبال صدیقی
فن کی میراث دی، سوچ شہپر دیئے شکریہ اے خدا
حامد اقبال صدیقی
مجھے بے رنگ اور بے رس نفی جیون بتانا ہے
حامد اقبال صدیقی
مجھے بھی خود سے تکلم کا گیان دے اللہ
حامد اقبال صدیقی
زمیں اک عمر سے سوکھی ہوئی ہے
اسد رضوی
مقدر ان دنوں بگڑا ہوا ہے
اسد رضوی
لہو کی شاخ سے اُلجھا ہوا ہوں
اسد رضوی
ہونٹوں پر ہر وقت شکایت رہتی ہے
بلراج کمار
ہمارے بیچ کوئی حد بھی قائم ہو تو اچھا ہے
بلراج کمار
خشک پتوں کی یہ مجبوری طرفداری نہ تھی
بلراج کمار
کیسی بستی ہے؟ کسی کا کوئی محرم ہی نہیں
شاہد لطیف
سب کے چہرے کھل اُٹھے تھے آس نے گھر مہکایا تھا
شاہد لطیف
رگڑتے ہیں ہم اپنی ایڑیاں ہر دم سمجھتے ہیں
شاہد لطیف
کیوں دن کا اختتام بھی قاتل ہے ان دنوں؟
شاہد لطیف
پتہ نہیں تم کتنی صدیوں سے میرے ساتھ بہے چلے آ رہے ہو،
شائستہ یوسف
تمہارے بارے میں
شائستہ یوسف
آج عجیب گھٹن کا احساس ہو رہا ہے،
شائستہ یوسف
خواب پلکوں سے لبوں سے گئی فریاد کہ بس
حیدر صفت
اک قدم پاس کئی صدیوں کی دوری اور میں
حیدر صفت
میں کسی کے ذہن کے پاس ہوں مجھے سوچتا کوئی اور ہے
حیدر صفت
مری نگاہوں میں جھانک کر بھی اداس لکھے
حیدر صفت
نقدونظر
YEAR1985
CONTRIBUTORاردو آرٹس کالج، حیدرآباد
PUBLISHER ناظر نعمان صدیقی
YEAR1985
CONTRIBUTORاردو آرٹس کالج، حیدرآباد
PUBLISHER ناظر نعمان صدیقی
محفل اپنی
سُکوت
شکوت حیات
باؤجی
علی امام نقوی
روبوٹ
وریندر پٹواری
نئی شاعری نئے نام
ترتیب وتہذیب: افتخار امام صدیقی
ہول
عبداللہ کمال
دل سے یادوں کے چمن، آنکھوں سے گل منظر تمام
تجھ میں مٹی کی بوبولے
ش ک نظام
دشت میرا ہے اب نہ در میرا
ش ک نظام
چاند سا پیار
ش ک نظام
نئی زمین، نیا آسمان میرا ہے
رشید افروز
پیاس بھڑکے گی تو ہم صحرا کی جانب جائیں گے
رشید افروز
سوغات
رشید افروز
ہمارے خواب بھی اک دِن حقیقت ہو گئے ہوتے
اسعد بدایونی
کوئی منظر مرے خوابوں سے کم قیمت نہیں ہوگا
اسعد بدایونی
مرے چراغ کو یہ وہم کھائے جاتا ہے
اسعد بدایونی
بجھتے ہوئے افق سے اتری اُداس شام
اسعد بدایونی
بارش
علی ظہیر
شہر
علی ظہیر
ایک دیوار سی آتی ہے نظر کیا دیکھوں
علی ظہیر
ہنگامِ قتل
شہنشاہ مرزا
سب سے بڑا عذاب
شہنشاہ مرزا
چشمہ
شہنشاہ مرزا
کھل گیا ہم سے بہر حال جو سب سے نہ کھلا،
رؤف خیر
وہ بات اور ہی ہے جو تمہیں سنانا ہے
رؤف خیر
فرد تنی مری دشمن کو مز کرتی ہے
رؤف خیر
تر خیال ہی دِل سے نکل گیا جیسے
رؤف خیر
صحرا بسے ہوئے تھے ہماری نگاہ میں
پرتپال سنگھ بیتاب
مٹی کے ساتھ رشتے ہمارے قدیم تھے
پرتپال سنگھ بیتاب
کرتے رہے نجات کی ہرہر سبیل ہم
پرتپال سنگھ بیتاب
دور تک ہر طرف برف باری لگے
فاروق شفق
اک طرف سے دئے س بجھانے لگی
فاروق شفق
لوگوں کے اشاروں پہ اگر یوں ہی چلو گے
فاروق شفق
جوش دریا کا گیا موجیں بھی اب پاگل نہیں
فاروق شفق
یہ معجزہ آخر ہوا اپنے ہی اندر بے صَدا
شاہد میر
آنکھوں ہی آنکھوں میں جانے کیا اظہار ہوئے
شاہد میر
ہری بھری کشت خواب یکسر کئے ہوئے پائمال گذرا
شاہد میر
آنگن پھول، نشیلے موسم، چاند صنو برلوٹ گئے
مظفر ایرج
ساون آنکھوں سے اُترے جب دل آنگن میں یاد گُلاب
مظفر ایرج
ایک میں اِک تیری یادوں کی نوازش کتنی
مظفر ایرج
وہ غزل پڑھنے میں لگتا بھی غزل جیسا تھا
منور رانا
مفلسی پاسِ شرافت نہیں رہنے دے گی
منور رانا
رستے ہوئے زخموں کو دوا بھی نہیں ملتی
منور رانا
ہوتی ہے صرف دولتِ بیدار بے سبب
خالد سعید
’’شہرِ طلب میں کچھ نہ سہی بے گھری تو ہے‘‘
خالد سعید
دیوار سے دھوپ ڈھل گئی ہے
خالد سعید
کام تو اچھا نہ کیا بارش نے
عبید صدیقی
رنگ برنگی پریاں آئیں میں چپ تھا
عبید صدیقی
اک یاد وہ ہوتی ہے سہانی نہیں ہوتی
عبید صدیقی
ہم سے دُنیا نے کہا کچھ اور تھا
عبید صدیقی
سروں میں سر پھری وحشی ہوا ہے
جینت پرمار
نہیں ہے، ایسا ایک بھی رشتہ
جینت پرمار
صرف البم میں ہیں محفوظ
جینت پرمار
لہو کی جھیل میں ہے چاند کی صدا روشن
جینت پرمار
وسوسے سرگوشیاں، خنجر اُداس
شہپر رسول
جب مری سمتوں سے انجانے سفر الجھا کئے
شہپر رسول
کشادہ دل ہیں کہ ہم کو پناہ کوئی نہیں
شہپر رسول
وہ جنگجو صف شکن جو خنجر سمیٹتا تھا
رونق شہری
امتحانی مرے لمحوں کا نتیجہ سُن لے
رونق شہری
شفیق رُت کو مزاج برہم پُکارتا تھا
رونق شہری
دل کو پہلے لہو لہو کرنا
پرکاش تیواری
جاگتی حسرتوں کا پودا ہوں
پرکاش تیواری
تھا آئینے کا عکس، عکس میں رہا
پرکاش تیواری
چمن کے پتّے پتّے پر خزاں کے سائے بیٹھے ہیں
پرکاش تیواری
جو کچھ بھی یہ جہاں کی، زمانے کی، گھر کی ہے
عبدالاحد ساز
میں ریگِ نیست پہ ڈھلتا سا برگِ آوارہ
عبدالاحد ساز
بند فصلیں شہر کی توڑیں، ذات کی گر ہیں کھولیں
عبدالاحد ساز
چھڑے بھی تار مگر بے بسی کے جال بنے
عبدالاحد ساز
دُکھ شجر ہیں بے ثمر ہو جائیں کیا
حامد اقبال صدیقی
فن کی میراث دی، سوچ شہپر دیئے شکریہ اے خدا
حامد اقبال صدیقی
مجھے بے رنگ اور بے رس نفی جیون بتانا ہے
حامد اقبال صدیقی
مجھے بھی خود سے تکلم کا گیان دے اللہ
حامد اقبال صدیقی
زمیں اک عمر سے سوکھی ہوئی ہے
اسد رضوی
مقدر ان دنوں بگڑا ہوا ہے
اسد رضوی
لہو کی شاخ سے اُلجھا ہوا ہوں
اسد رضوی
ہونٹوں پر ہر وقت شکایت رہتی ہے
بلراج کمار
ہمارے بیچ کوئی حد بھی قائم ہو تو اچھا ہے
بلراج کمار
خشک پتوں کی یہ مجبوری طرفداری نہ تھی
بلراج کمار
کیسی بستی ہے؟ کسی کا کوئی محرم ہی نہیں
شاہد لطیف
سب کے چہرے کھل اُٹھے تھے آس نے گھر مہکایا تھا
شاہد لطیف
رگڑتے ہیں ہم اپنی ایڑیاں ہر دم سمجھتے ہیں
شاہد لطیف
کیوں دن کا اختتام بھی قاتل ہے ان دنوں؟
شاہد لطیف
پتہ نہیں تم کتنی صدیوں سے میرے ساتھ بہے چلے آ رہے ہو،
شائستہ یوسف
تمہارے بارے میں
شائستہ یوسف
آج عجیب گھٹن کا احساس ہو رہا ہے،
شائستہ یوسف
خواب پلکوں سے لبوں سے گئی فریاد کہ بس
حیدر صفت
اک قدم پاس کئی صدیوں کی دوری اور میں
حیدر صفت
میں کسی کے ذہن کے پاس ہوں مجھے سوچتا کوئی اور ہے
حیدر صفت
مری نگاہوں میں جھانک کر بھی اداس لکھے
حیدر صفت
نقدونظر
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔