آج کی رات بھی گزری ہے مری کل کی طرح

امیر قزلباش

آج کی رات بھی گزری ہے مری کل کی طرح

امیر قزلباش

MORE BYامیر قزلباش

    آج کی رات بھی گزری ہے مری کل کی طرح

    ہاتھ آئے نہ ستارے ترے آنچل کی طرح

    حادثہ کوئی تو گزرا ہے یقیناً یارو

    ایک سناٹا ہے مجھ میں کسی مقتل کی طرح

    پھر نہ نکلا کوئی گھر سے کہ ہوا پھرتی تھی

    سنگ ہاتھوں میں اٹھائے کسی پاگل کی طرح

    تو کہ دریا ہے مگر میری طرح پیاسا ہے

    میں تیرے پاس چلا آؤں گا بادل کی طرح

    رات جلتی ہوئی اک ایسی چتا ہے جس پر

    تیری یادیں ہیں سلگتے ہوئے صندل کی طرح

    میں ہوں اک خواب مگر جاگتی آنکھوں کا امیرؔ

    آج بھی لوگ گنوا دیں نہ مجھے کل کی طرح

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے