خواب نادم ہیں کہ تعبیر دکھانے سے گئے
خواب نادم ہیں کہ تعبیر دکھانے سے گئے
سائے سائے مری نیندوں کے سرہانے سے گئے
یوں بھی وہ دل ہو کہ درہم پہ کھلا رہتا ہے
اپنی اک وضع جنوں تھی کہ بہانے سے گئے
راکھ الاؤ کی یہ بکھری ہوئی جنگل کی یہ شام
کیا زمانے گئے کیا لوگ زمانے سے گئے
کوئی تصویر سر آب اٹھاتا ہے بھلا
اب ہمیں ڈھونڈھتے کیا ہو کہ اٹھانے سے گئے
شاذؔ جی عشق میں ایسا ہی ہوا کرتا ہے
تم ہوئے قیس ہوئے دونوں ٹھکانے سے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.