Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آندھیوں کے ساتھ کیا منظر سہانے آئے ہیں

بشیر بدر

آندھیوں کے ساتھ کیا منظر سہانے آئے ہیں

بشیر بدر

MORE BYبشیر بدر

    آندھیوں کے ساتھ کیا منظر سہانے آئے ہیں

    آج میدانوں میں باغوں کے خزانے آئے ہیں

    اب مرے تلووں کے نیچے کی زمیں آزاد ہے

    آسمانوں سے مجھے بادل بلانے آئے ہیں

    ریت سے دریا اٹے ہیں خاک سے جھیلیں پٹیں

    یہ پرندے خون میں شاید نہانے آئے ہیں

    خواب جس دل میں رہا کرتے تھے کب کا مر چکا

    کس کا دروازہ یہ بچے کھٹکھٹانے آئے ہیں

    ان میں روشن ہیں ابھی تک تیرے بوسوں کے چراغ

    اس لئے ہم اپنی آنکھیں خود بچھانے آئے ہیں

    گرتی دیواروں سے لگ کر دیمکوں کے قافلے

    کچھ صحیفے اپنی آنکھوں سے لگانے آئے ہیں

    آج ہم سب ایک بہتر زندگی کی دوڑ میں

    کیسے کیسے خواب قبروں میں سلانے آئے ہیں

    بارہا اس گھر کا بٹوارا ہوا ٔہے اور سدا

    اپنے حصے میں فقط دکھ کے خزانے آئے ہیں

    چار دشمن آ ملے ہیں رات کی چھت کے تلے

    مدتوں کے بعد پھر اگلے زمانے آئے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے