آنکھیں ہی اجڑ جائیں تو کیا خواب سجائیں
آنکھیں ہی اجڑ جائیں تو کیا خواب سجائیں
نظروں سے اتر جائے تو کیا دل میں بسائیں
چیخو یہاں اظہار کا اثبات یہی ہے
آواز کی قاتل ہیں یہ پر شور فضائیں
اس محشر ادراک میں اک لمحہ عطا کر
عشرت گہہ احساس میں ہم بھی اتر آئیں
جسموں کے بلاوے میں گرفتار ہے صحرا
اور لمس کی آواز میں محبوس گھٹائیں
بے رنگ تھرکتی ہوئی تتلی کو کسی دن
کچھ رنگ بھریں آنکھ کے پیالے میں گرائیں
صحرا میں کھڑے لوگ اسی سوچ میں گم ہیں
آگے جو بڑھے کوئی تو ہم دوڑ کے جا لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.